یہ ہماری سیریز “برہانی کہانیاں” کا پہلا حصہ ہے – جنوبی ایشیا ممالک میں عام کھانے کی ثقافت پر نظر۔
جنوبی ایشیائی کھانوں کا بادشاہ اور سب کی پسندیدہ ڈش بریانی ہے۔ اس کی تیاری، عام طور پر خوشبو باسمتی یا کلیزرا چاول کے ساتھ، زعفران کی چھڑکائی اور شاندار گوشت کے ساتھ کی جاتی ہے۔ اس کی ٹریڈ مارک خوشبو سب کو بتاتی ہے کہ یہ ایک خاص موقع ہے۔ یہ پاکستان میں ایک بہت مقبول ڈش ہے اور سوال اکثر اٹھتا ہے، “کیا یہ پاکستان کی قومی ڈش ہے؟”
ایک وقت تھا جب شاہی ڈش ہوتی تھی، آج برہانی ہر جگہ کے ذائقہ اور روایات کو ظاہر کرتی ہے اور پاکستان میں کئی جگہوں پر عام ڈش ہے۔ تاہم، یہ ایک تنازع ہے کہ بریانی پاکستان کی قومی ڈش ہے یا نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کی حکومت نے قومی ڈش کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے کیونکہ یہاں یہ ہر ایک علاقے میں مقبول نہیں اور اس طرح کے مہذب کھانے اکثر پاکستانیوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔ تاہم، برہانی ہی یقینی طور پر عنوان کے لئے مضبوط امیدواروں میں سے ایک ہے۔
بریانی کی ابتدا برصغیر کے مسلمانوں کے درمیان ہوئی مگر یہ باہر کے علاقوں میں بھی مقبول ہے۔
Well, Biryani is not just a food. Its an Emotion.. Best invention in the history of Mankind!! ?❤ #food #Biryani #hyderabadibiryani #foodporn
— Nitish Kumar Mishra (@im_nk90) January 5, 2018
بریانی صرف ایک کھانا نہیں ہے۔ یہ ایک احساس ہے۔ انسانیت کی تاریخ کی بہترین ایجاد۔
“بریانی” فارسی کے لفظ “بران” سے آتا ہے جس کا مطلب ہے “کھانا پکانے سے پہلے تلا ہوا۔” یہ جنوبی ایشیائی چاول کے مرکب کی ڈش برصغیر کے مسلمانوں کے درمیان ہے۔ یہ مغل کھانے کا حصہ ہے جو بھارت میں مغل سلطنت کے دور میں 15 صدی سے 19 صدی تک تیار ہوا۔ مغلوں کھانا پکانے کو ایک آرٹ کی قسم بنایا، جس میں بھارت میں کئی ترکیبیں بنائی جیسے بریانی، پلاف اور کباب۔
بریانی شمالی بھارت میں مغلوں کی طرف سے متعارف کرائی گئی۔ اسے پکا بریانی کے طور پر جانا جاتا تھا کیونکہ اسے کے اجزاء میں سے زیادہ تر قبل پکے ہوتے تھے اور پھر ایک برتن (ڈگری) میں جمع کیا جاتا تھا اور پھر اسے کم آگ (ڈم) پر فائنل تیار کی جاتی تھی۔ حیدرآباد کے ایک نظام (ایک بادشاہ) نے بریانی کو (خام) سٹائل میں تیار کیا جس میں زیادہ اجزاء خام ہیں اور صیح تناسب میں مخلوط ہوتے ہیں۔ ڈگری سیل کر دیا جاتا ہے اور کم آگ پر رکھا جاتا ہے جب تک کہ وہ تیار نہ ہوجائے۔
پاکستان میں بیریانی کے کچھ علاقائی ذائقوں میں سندھی بریانی، پنجابی بریانی، بوہری بریانی، افغانی بریانی، یا روایتی مغل بریانی اور حیدرآبادی طرز بریانی شامل ہیں۔
کھانے کی تنقید نگار بسما ترمزی کے مطابق، سندھی بریانی پلاؤ پر مغلائی کی شکل ہے، زیادہ مزیدار اور غیر ملکی ذائقہ کے ساتھ۔
The masala-seeped potatoes, the tangy alloo bukhara (dried plums/prunes), mint and khatta dahi (sour yogurt) render the Sindhi Biryani a different taste, it’s spicier than most regional biryanis and the proportion of the masala to the rice is a little more than of most biryanis on the sub-continental menu.
مصالحہ والے آلو، ٹانگی آلو بخارا، منٹ اور کھٹا دہی سندھی بریانی کو مختلف ذائقے فراہم کرتی ہے، یہ سب سے زیادہ علاقائی بریانیوں کے مقابلے میں شمار ہے برصغیر کے مینیو میں سب سے زیادہ مصالحہ والی ہے۔
ایک اور بحث ہے جو بھارت اور پاکستان میں عام ہے وہ یہ کہ بریانی میں آلو ہونے چاہئے یا نہیں۔ کچھ آلو کے ساتھ اور کچھ بغیر آلو کے پسند کرتے ہیں۔ اس سال کے شروع میں پاکستانی بلاگر منال اعجاز نے سوشل میڈیا پر ایک سروے پوسٹ کیا۔ اگلے 5 دن کے لئے، پاکستانی ٹویٹر پر یہ سروے سنجیدگی سے دیکھا گیا تھا۔ نتیجہ یہ ہے:
Whichever wins, stays the other is gone forever
— M (@meemelif) January 29, 2018
جو جیتا وہ رہے گا دوسرا ہمیشہ کے لیے چلا جائے گا
اور نئے خیالات ابھرنے لگے:
Idea: organise “A BIRYANI FESTIVAL” where there are stalls of every kind of biryani, with aloo, without aloo of chicken, beef and mutton. Which ever stall earns more wins. Ceasefire.
— Tabinda (@TabindaTahiir) February 5, 2018
آئڈیا: “ایک بریانی فیسٹول” منظم کریں جہاں ہر قسم کیمے اسٹال ہوں: آلو کے ساتھ، بغیر آلو کے ساتھ، چکن، گوشت اور مٹن کے بغیر۔ جس اسٹال نے زیادہ کمایا وہ جیت گیا۔ چلو۔
اگر آپ پاکستانی بریانی میں سے کچھ ذائقہ لینا چاہتے ہیں تو فاطمہ کی ایک آسان اور روایتی پاکستانی چکن بریانی کی ہدایات پر جانچ پڑتال کریں۔ آپ پنجابی بریانی، پاکستانی لیمب بریانی اور دیگر کے لئے عینی کی ہدایات کو دیکھ سکتے ہیں۔
اب کے لئے، ایسا لگتا ہے کہ بریانی پاکستان کی قومی ڈش ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ اب بھی نہیں ہو پایا۔