پاکستان ایک نازک موڑ پر: عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج جاری

Pakistan Tehreek-e-Insaf Supporters block road leading to Islamabad in Faizabad area. Photo by Haseeb Khan (HK). Used with permission.

فیض آباد کے علاقے میں پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں نے اسلام آباد جانے والی سڑک بلاک کر دی۔ حسیب خان کی تصویر اجازت کے ساتھ استعمال کی گئی ہے۔

9 مئی 2023 منگل کی سہ پہر پیرا ملٹری فورس پاکستانی رینجرز نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کر لیا کہ جب وہ عدالت میں پیشی کے دوران موجود تھے۔ عمران خان کی گرفتاری کی خبر کے بعد شدید مظاہروں کا عمل شروع ہوا کہ جس نے  پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کے شدت میں مزید اضافہ کیا۔

عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمران خان کو گئی رینجرز کے سپاہیوں کی جانب سے ایک بکتر بند گاڑی میں دھکیلا جا رہا ہے۔ گزشتہ برس ایک قاتلانہ حملے میں لگنے والی گولی کی وجہ سے عمران خان کا لگڑا کے چلنا بھی نمایاں ہے۔

عمران خان کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے دو مقدمات کی پیشی کے لئے آئے ہوئے تھے۔ یہ گرفتاری القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں عمل میں لائی گئی۔ اس مقدمہ میں الزام ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے 50 ارب روپے (172.59 ملین امریکی ڈالر) کی لانڈر شدہ رقم کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی سے اربوں روپے حاصل کیے۔ اس رقم کی نشاندہی برطانیہ نے کی تھی اور عمران خان کے دور حکومت میں برطانیہ کی جانب سے یہ رقم پاکستان کو واپس کی گئی تھی۔

انسپیکٹر جنرل اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری اکبر ناصر خان نے اس گرفتارکی تصدیق کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ عمران خان کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد میں حالات معمول پر ہیں اور دفعہ 144، ایک قانون جو کہ جلسے اور احتجاج کے لیے ایک جگہ چار سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کرتا ہے اور اسلحے کے ساتھ ساتھ لے جانے پر بھی پابندی لگاتا ہے، شہر میں نافذ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے

عمران خان کی گرفتاری کی خبر ملتے ہی پاکستان تحریک انصاف کے حامی اپنے قائد کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے لاہور، کراچی اور پشاور سمیت شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے ’’خان ہماری سرخ لکیر ہے‘‘ کے نعرے لگائے۔

صحافی اسد علی طور کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین کور کمانڈر لاہور کے گھر کا فرنیچر نظر آتش کر رہے ہیں۔

خصوصی: کور کمانڈرز #لاہور ہاؤس کی ایک اور ویڈیو میں، #PTI کے مظاہرین کو کور کمانڈر ہاؤس کا فرنیچر جلاتے ہوئے دیکھا گیا۔

راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) کے باہر غیر معمولی مناظر دیکھنے میں آئے جہاں تحریک انصاف کی خواتین حامیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اوران کو گیٹ ہلاتے ہوئے دیکھا گیا۔ پاکستان میں اس طرح کے واقعات شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں اور مظاہرے میں سب سے آگے خواتین کی موجودگی نے احتجاج کے منفرد کردار کو مزید نمایاں کیا۔

راولپنڈی میں جی ایچ کیو کے باہر کے مناظر جہاں .@PTIofficial کی حامی خواتین احتجاج کی قیادت کر رہی ہیں، ایک اکیلی خاتون جی ایچ کیو کا دروازہ ہلا رہی ہے_ پاکستان کے لیے بے مثال واقعہ ہے

پنجاب میں عمران خان کے گڑھ میں احتجاجی مظاہروں کا سلسہ خاص طور پر شدید رہا، جہآں ان کے  ہزاروں حامی سڑکوں پر نکل آئے ہیں، سڑکیں بلاک کر دیں اور ٹریفک کا نظام معطل کر دیا۔ مظاہرین نے سڑکوں پر آگ لگائی، پتھراؤ کیا اور ٹائر جلائے۔

پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور سینئر رہنما علی حیدر زیدی کو پولیس نے کراچی سے گرفتار کرلیا۔

صدر پی ٹی آئی سندھ کراچی سے اغوا۔ اس ملک میں جمہوریت معطل ہے، عوام کو اب پاکستان کو بچانا ہوگا۔ #عمران_خان_کو_رہا_کو۔

پاکستان کا سیاسی بحران

عمران خان 9 اپریل 2022 کی آدھی رات سے کچھ دیر پہلے عدم اعتماد کا ووٹ میں شکست ہوئی، جس کے نتیجے میں وہ پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے سے برطرف ہوئے۔ اسی سال کے آخر میں، عمران خان کو حکومت کے خلاف احتجاجی مارچ کے دوران قاتلانہ حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ سابق وزیر اعظم نے پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور اس کے ڈائریکٹر جنرل، کاؤنٹر انٹیلی جنس میجر جنرل فیصل نصیر پر ان کے قتل کی سازش کا الزام لگایا۔

پاکستان کی مسلح افواج کے میڈیا اور پی آر ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے حال ہی میں عمران خان کے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا۔ منگل کو اپنی عدالت میں پیشی سے پہلے، خان نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اعادہ کیا اور واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کی کہ آئی ایس آئی اور میجر جنرل فیصل ان کے خلاف تمام سازشوں کے ذمہ دار ہیں۔

کئی تجزیہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ 2018 میں عمران خان کی انتخابات میں جیت فوج کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ اور اب وہ فوج کے سب سے زیادہ پرجوش نقادوں میں سے ایک بن گیے ہیں جس کے نتیجے میں مبصرین کا ماننا ہے کہ فوج کی عوامی مقبولیت کم ہو رہی ہے۔

عمران خان کے حق میں ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کا 2022 کا احتجاج۔ تصویر: وائس آف امریکہ کے ذریعے ویکیپیڈیا کامنز۔ پبلک ڈومین۔

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ معطل

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے پیش نظر پاکستانی حکام نے ملک بھر میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی ہیں۔

ایک عالمی انٹرنیٹ مانیٹرنیٹ بلاکس کے مطابق،، ٹویٹر، فیس بک، اور یو ٹیوب پر اب پورے پاکستان میں پابندیاں عائد ہیں۔

تصدیق شدہ: لائیو میٹرکس سے پتہ چلتا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد اب #پاکستان بھر میں ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب پر پابندی ہے۔ اس واقعہ سے آزادی حقِ اجتماع اور معلومات حاصل کرنے کی عوام کی صلاحیت کو محدود کرنے کا امکان ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور وزارت داخلہ سے فوری پابندی اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

یہ پابندی معلومات تک لوگوں کی رسائی اور اظہار رائے کی آزادی پرقدغن ہے۔ ہم پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور وزارت داخلہ سے فوری طور پر اس پابندی کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.