ملک میں جاری سیاسی بحران کے دوران پاکستانیوں کو حال ہی میں اپنی روزمرہ کی زندگی میں شدید خلل کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ انٹرنیٹ کی طویل بندش رہی جہ کہ 9 مئی 2023 کو سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کی گرفتاری کے بعد عمل میں لائی گئی۔ انٹرنیٹ خدمات اچانک معطل کر دی گئیں اور یہ تعطل 4 روز تک جاری رہا، جس سے ملک کے اندر معلومات اور مواصلات کی فراہمی و ترسیل میں تکلیف دہ حد تک رکاوٹ پیدا ہوئی۔
اس پابندی نے نہ صرف فوڈپانڈا، اوبر اور کریم جیسے مقبول آن لائن پلیٹ فارمز کو متاثر کیا بلکہ سوشل میڈیا کے قد آور نیٹ ورکس جیسے ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب تک رسائی کو جزوی طور پر روک دیا۔ اس پابندی نے نا صرف انفرادی صارفین بلکہ کارپوریٹ صارفین کو بھی متاثر کیا جنہیں انٹرنیٹ خدمات میں خلل کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ چونکہ پاکستانی انٹرنیٹ سروسز کی بحالی کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے، سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ خبریں گردش کنے لگیں اور انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے حوالے سے متضاد معلومات فراہم ہوتی رہی ہیں۔
ایک شکی ٹویٹر صارف نے 15 مئی کو اپنے خیالات کا اظہار کیا کیا:
Internet and social media services are back in Pakistan, but for how long? 🤔
Let's hope the government doesn't pull the plug again, or we'll all be left in the dark on 23 May when the Supreme Court hears the case on the election delay.
— Foxtrot Sierra 🇵🇰 (@FS801209) May 15, 2023
پاکستان میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا بحال تو ہو گیا ہے لیکن کب تک کے لئے؟
امید ہی کی جا سکتی ہے کہ حکومت دوبارہ پلگ نہ کھینچ لے، اور ہم 23 مئی کو اندھیرے میں ہی رہیں کہ جس دن عدالت نے انتخابات کے دن کے حوالہ سے ایک مقدمہ کی سنوائی کرنی ہے۔
اس سے قبل دی ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے سوشل میڈیا پر ایک ایسا ہی پیغام شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ انٹرنیٹ مکمل طور پر بحال ہو گیا ہے 13 مئی کو پابندی ہٹا دی گئی تھی۔
Much of the criticism from political leaders in the West (including in US) re the crackdown in Pakistan this week has focused on the long Internet shutdown. Sounds like the Internet ban is finally in the process of being lifted.
Small silver lining from what's been a dark week.— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) May 12, 2023
اس ہفتے پاکستان میں ہونے والے کریک ڈاؤن پر مغرب (بشمول امریکہ) کے سیاسی رہنماؤں کی طرف سے انٹرنیٹ کی طویل بندش پر تنقید کے نتیجہ میں ایسا لگتا ہے کہ انٹرنیٹ پر پابندی آخر کار اٹھائے جانے کے مرحلے میں ہے۔ یہ اس تاریک ہفتہ کی ایک چھوٹی سی پر امید خبر ہے۔
ان سب باتوں اور دعوں کے باوجود انٹرنیٹ کی غیر اعلانیہ بندش جاری رہی۔ صحافی شاہ میر بلوچ نے ایک واقعہ کا ذکر کیا کہ جب عمران خان فرید زکریا کو انٹرویو دیتے ہوئے اس لئے آف لائن ہو گئے کہ انٹرنیٹ بند کر دیا گیا تھا۔
Gloves are off & Imran Khan has accused army chief harbouring a “person grudge” to call his arrest & a crackdown on his party.Khan said “the army & ISI r above law.” Been told Khan’s interview with @FareedZakaria was stopped & shut off his internet https://t.co/bCIB40i6fd
— Shah Meer Baloch (@ShahmeerAlbalos) May 15, 2023
عمران خان نے آرمی چیف پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی گرفتاری اور پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے “ذاتی رنجش” نکال رہے ہیں۔ خان نے کہا کہ “فوج اور آئی ایس آئی قانون سے بالاتر ہیں۔” بتایا جاتا ہے کہ فرید زکریا کے ساتھ عمران خان کا انٹرویو روک دیا گیا اور اس کا انٹرنیٹ بند کر دیا گیا۔
شہریوں کی جانب سے مایوسی اور بے یقینی کا اظہار
پاکستان میں سوشل میڈیا سائٹس کی بندش کی وجہ سے شہریوں میں مایوسی اور غصہ پایا جاتا ہے خاص کر وہ جو معلومات تک رسائی اور کاروباری معاملات کے لیے ان پر انحصار کرتے ہیں۔ پابندی کی وجہ سے جو رکاوٹ پیدا ہوئی اس نے آن لائن رابطے کے ساتھ ساتھ آزادی اظہار کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا ہے۔ سوشل میڈیا جیسے آن لائن پلیٹ فارم شہریوں کے لیے اپنی رائے کا اظہار کرنے، حکام کو جوابدہ ٹھہرانے اور عوامی گفتگو میں حصہ لینے کے لیے ایک اہم آلات بن چکے ہیں۔ اس پابندی نہ صرف شہریوں کی اپنے اظہار کی صلاحیت کو محدود کر دیا بلکہ معلومات کا خلا بھی پیدا کیا، جس سے وہ اپڈیٹس اور معلومات سے بے خبر رہتے ہیں۔
ایک شہری نے ٹویٹ کیا:
Please fix the internet of Pakistan so, I can do my work with peace all of us using social media not for politics or doing fun. Most of us have a job if the government can understand the need of citizens kindly please fix the internet. #Pakistan #InternetShutDown #Pakistani pic.twitter.com/yGhaMC1Pdk
— Waqas Masood (@iblees_ceen) May 14, 2023
برائے مہربانی پاکستان کا انٹرنیٹ بحال کر دیں تاکہ میں اپنا کام کر سکوں۔ ہر کوئی سوشل میڈیا کا استعمال صرف شغل یا سیاست کے لئے نہیں کرتا۔ ہم میں سے بیشتر کی نوکریاں اور کام اس سے جڑے ہیں اگر حکومت کو اس بات کا احساس ہے تو انٹرنیٹ بحال کرے۔
ایک مشہور ڈیجیٹل رائٹس ڈیفنڈر حیا کامران نے اپنے خدشات کا اظہار کیا جس دن عمران خان کو گرفتار کیا گیا تھا اور انٹرنیٹ بلاک کر دیا گیا تھا، اس شٹ ڈاؤن کی وجہ سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھرپور انداز میں جاری ہے:
Disrupting internet services in times of political instability is only a sign of a scared & lost authority. Access to information and freedom of expression are every person's fundamental rights, & #InternetShutdowns (complete or partial) are violation of those rights. #KeepItOn
— Hija Kamran (@hijakamran) May 9, 2023
سیاسی عدم استحکام کے وقت انٹرنیٹ سروسز میں خلل ڈالنا خوفزدہ اور کھوئے ہوئے اختیار کی علامت ہے۔ معلومات تک رسائی اور اظہار رائے کی آزادی ہر شخص کے بنیادی حقوق ہیں، اور انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن (مکمل یا جزوی) ان حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
آزادی اظہار پر پابندیاں
مختلف نیوز رومز اور میڈیا ہاؤسز نے انٹرنیٹ کی بندش کے بارے میں رپورٹ کیا، جس میں اظہار رائے کی آزادی اور معلومات تک رسائی پر نمایاں اثرات کو اجاگر کیا گیا۔ پابندیوں کو انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں، ملکی اور بین الاقوامی برادریوں اور دنیا بھر میں متعلقہ افراد کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
#Pakistan: @Volker_Turk urges restraint by security forces. Internet restrictions must be lifted. Freedom of expression, peaceful assembly & rule of law are key to resolving political conflicts – with no place for disproportionate force. Protesters should refrain from violence. pic.twitter.com/oXHPMPQvQg
— UN Human Rights (@UNHumanRights) May 11, 2023
#پاکستان: فولکر تورک نے سیکیورٹی فورسز سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور انٹرنیٹ کی پابندیاں ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ آزادی اظہار، پرامن احتجاج اور قانون کی حکمرانی سیاسی تنازعات کو حل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ جس میں غیر متناسب طاقت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ مظاہرین تشدد سے باز رہیں۔
اظہار رائے کی آزادی اور معلومات تک رسائی بنیادی حقوق ہیں جنہیں کسی بھی جمہوری معاشرے میں برقرار رکھا جانا چاہیے۔ انٹرنیٹ کی بندش نہ صرف ان حقوق پر قدغن لگاتی ہے بلکہ ملک کی ترقی کو بھی روکتی ہے۔
🇵🇰 GNI is troubled by disruptions to internet services & social media platforms ordered by PTA in #Pakistan, following former PM Imran Khan's arrest & subsequent protests. Such disruptions pose significant risks for individuals’ safety, access to accurate info & undermine FoE.
— Global Network Initiative (@theGNI) May 9, 2023
جی این آئی سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری اور اس کے نتیجے میں ہونے والے مظاہروں کے بعد پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے حکم پر انٹرنیٹ سروسز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں رکاوٹوں پر اظہار تشویش کرتی ہے۔ اس طرح کی رکاوٹیں افراد کی حفاظت، درست معلومات تک رسائی اور ازادیِ اظہار کو کمزور کرنے کے لیے اہم خطرات کا باعث بنتی ہیں۔
ایک کمیونٹی پر مبنی خبروں کے ادارے پاک ووٹس نے ٹویٹ کیا:
Netizens are facing difficulty in connecting on @twitter & @facebook in Pakistan. Some users are also reporting throttling on @WhatsApp too#Keepiton |@accessnow |@elonmusk pic.twitter.com/rhQ2GmB4wb
— PakVoices (@pakvoices) May 9, 2023
پاکستان میں ٹویٹر اور فیس بک پر ربطہ کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ کچھ صارفین نے وٹس ایپ پر بی محدود رسائی کے حوالہ سے شکائت کی ہے۔
موجودہ دور میں دنیا جس طرح سے آپس میں جڑی ہوئی ہے، اس طرح کی رکاوٹیں شہریوں اور بین الاقوامی برادری دونوں کے لیے دور رس اثرات مرتب کرتی ہیں۔
It maybe internet throttling or blockage of internet. According to @OpenObservatory, users are facing difficulty in using @telegram & @signalapp in all major cities while netizens in Karachi are also facing difficulty in using @messenger #Keepiton #Pakistan #ImranKhan pic.twitter.com/4GoMeMVfhR
— PakVoices (@pakvoices) May 9, 2023
اوپن آبزرویٹری کے مطابق تمام بڑے شہروں میں صارفین کو ٹیلی گرام اور سگنل ایپ استعمال کرنے میں دشواری کا سامنا ہے جبکہ کراچی میں بھی انٹرنیٹ صارفین کو میسنجر ایپ استعمال کرنے میں دشواری کا سامنا ہے، ہو سکتا ہے یہ سب انٹرنیٹ تھروٹلنگ یا انٹرنیٹ کی پابندی کی وجہ سے ہو۔
پاکستان میں وی پی این کے استعمال میں اضافہ
پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کیے جانے کے جواب میں، شہریوں کی جانب اپنے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کے استعمال میں اضافہ ہوا، جو کہ حکومت کی طرف سے عائد کردہ حدود سے بچنے اور محدود معلومات تک رسائی کا ایک مقبول ذریعہ بن گیا ہے، جس سے لوگوں کو اپنے آن لائن کنکشن رکھنے اور اپنی آزادی اظہار کا استعمال کرنے میں مدد ملتی ہے۔
چونکہ ملک وی پی ان کے استعمال میں اضافے سے نمٹ رہا ہے، لہذا انٹرنیٹ قانون سازی کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا جانا چاہیے، جو کہ قومی سلامتی کے خدشات اور شہریوں کے معلومات تک آزادانہ رسائی کے حق کے درمیان صحیح توازن قائم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر سکے۔ ہے۔ اظہار آن لائن.
معلومات تک غیر محدود رسائی کے لیے دنیا بھر میں کام کرنے والی پراکسی سروس Hoxx VPN نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان کی صورتحال کے بعد تمام پاکستانیوں کے لیے اپنی مفت پریمیم وی پی این خدمات کا اعلان کیا، اور ٹویٹ کیا:
All our clients from Pakistan are upgraded to Premium without any charge. Everyone joining from Pakistan will also be upgraded and enjoy free VPN until 5/20/23. Enjoy Pakistan… Notify all your family members and friends. #ImranKhan #PakistanCivilWar
— Hoxx VPN (@HOXXcom) May 10, 2023
پاکستان سے ہمارے تمام صارفیون کو بغیر کسی چارج کے پریمیم میں اپ گریڈ کیا جاتا ہے۔ پاکستان سے شامل ہونے والے ہر فرد کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا اور 20 مئی 2023 تک مفت وی پی این سروس استعمال کر سکتے ہیں۔ پاکستان، اس سروس کو استعمال کریں اپنے تمام فیملی ممبرز اور دوستوں کو مطلع کریں۔
میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی، ایک ایسی تنظیم جو پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا لٹریسی اور انٹرنیٹ ریگولیشن پر کام کرتی ہے تاکہ لوگوں کو یہ آگاہ کیا جا سکے کہ وہ کیسے اپنی آن لائن سرگرمیں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
🔒 Safeguard your online presence during internet shutdowns with a secure VPN! pic.twitter.com/helkxOs043
— Media Matters for Democracy (@mmfd_Pak) May 15, 2023
ایک محفوظ وی پی ان کے ساتھ انٹرنیٹ بند ہونے کے دوران اپنی آن لائن موجودگی کو یقینی بنائیں!
ای کامرس کے لیے ایک بڑھتا ہوا معاشی بحران
پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش نے ملک بھر میں کاروبار کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے۔ فوڈپانڈا، اوبر، اور کریم جیسے آن لائن پلیٹ فارمز ناقابل رسائی ہو گئے ہیں، جس سے کھانے کی ترسیل اور سواری کے آپریشن میں خلل پڑا۔ اس رکاوٹ کے ماہرین تعلیم، محققین اور پیشہ ور افراد پر بھی شدید اثرات مرتب ہوئے۔
اس پابندی سے ای کامرس پلیٹ فارمز کو بھی نقصان پہنچا ہے، کاروباری لین دین کرنے میں ناکامی کی وجہ سے فروخت میں کمی کا سامنا ہے۔ سپلائی چینز، لاجسٹکس اور مواصلاتی چینلز میں خلل پڑا، جس سے پیداواری صلاحیت اور فیصلہ سازی کے عمل میں رکاوٹدیکھنے میں آئی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی عدم موجودگی نے کاروبار کی مارکیٹنگ اور صارفین تک رسائی کوششیں محدود کر دی ہیں۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے، جو کہ پاکستان کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہیں، شدید متاثر ہوئے ہیں، انہیں مالی نقصانات اور اچانک آنے والی رکاوٹ کا حل تیار کرنے میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
More than 300,000 people in Pakistan will lose their today’s daily wage, because their job is totally dependent on internet. Includes, freelancers, uber drivers, delivery people, bykea and a lot more. These are the people, who’s families are dependent on this daily wage.
— Ihtisham Ul Haq (@iihtishamm) May 15, 2023
پاکستان میں 3 لاکھ سے زیادہ لوگ جن کا کام انٹرنیٹ ہر مکمل طور پر منحصر ہے اپنی آج کی یومیہ اجرت سے محروم ہو جائیں گے۔ ان مٰن فری لانسرز، اوبر ڈرائیورز، ڈیلیوری والے افراد، بائیکیا اور بہت سے لوگ شامل ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں، جن کے خاندان کا انحصار اس یومیہ اجرت پر ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے دوران پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش ملک میں جمہوریت، آزادی اظہار اور معلومات تک رسائی کے بارے میں جہاں سنگین خدشات کو جنم دیا ہےوہیں یہ ایک شفاف اور جامع انٹرنیٹ گورننس فریم ورک کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے جو شہریوں کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے ڈیجیٹل دنیا تک بلا تعطل رسائی کو یقینی بنائے۔