پلاسٹک آلودگی دنیا کا سامنا کرنے والے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی، سائنسدانوں نے جرنل سائنسی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ عظیم پیسفک آلودگی پیچ کا وزن جتنا ہم نے سوچا تھا اس کے مقابلے میں چار سے 16 گنا زیادہ تھا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ پلاسٹک آلودگی کو رسائیکل کرنے اور دوبارہ استعمال کرنے کے طریقوں کو تلاش کرنا کہیں زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
اینٹر راجاگوپلن واسودیون، مادورائی، بھارت میں تھیاگاراجر کالج آف اینجینیرنگ میں پروفیسر۔ ملک میں پلاسٹک آلودگی کے بڑھتے مسئلے کو دیکھتے ہوئے، انہوں نے ایک ایسا طریقہ بنایا جس سے پالسٹک آلودگی کو رسائیکل کر کے لچکدار اور پائدار روڈ بنائے جا سکتے ہیں۔
When I started the work, some of the companies in the United States they came to know that, they were offering a lot of money. They wanted the technology to be given to them, but I said no, we are not giving like that. I'm giving to my country freely.
جب میں نے کام شروع کیا، امریکہ میں کچھ کمپنیویں کو اِس کے بارے میں پتہ لگا، وہ کافی پیسے دینے کو تیار تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ ٹیکنولوجی ان کو مل جائے، مگر میں نے نہ بول دیا، کہ میں اس طرح نہیں دینا چاہتا۔ میں اپنے ملک کو فری میں دوں گا۔
آج تک، بھارت میں ہزاروں کلومیٹر ہائی ویز اس کے عمل کے استعمال سے ٹھیک بنائی جا چکی ہیں، تاہم پلاسٹک آلودگی کی مقدار کم ہوئی جو دوسری صورت میں ماحول کو خراب کرتی:
India's got 41 lakhs (4.1 million) kilometers, only 1 lakh is laid. The other roads should be laid. That is the motivation for the whole work.
بھارت کے پاس 41 لاکھ (4.1 ملین) کلومیٹر، جس میں ایک لاکھ بچھائی جا چکی ہے۔ باقی کی سڑکیں بھی بچھانی چاہیے۔ یہ حوصلہ افزائی سارے کام کے لئے ہے۔