جمہوریت کی ہار: کس طرح دائیں بازو کی تنظیموں نے بالی وڈ تماشہ کیا

بھارتی اداکارہ، دیپیکا پدوکون، فلم پدماوتی کی مرکزی اداکارہہ٬ دائیں بازو سیاستدان کی جانب سے جن کے سر کی قیمت $722٬500 رکھی ہے، کا ڈیجیٹل آرٹ۔ تصویر برائے راہیل بذریعہ پکسابے۔ سی-سی0 کریٹو کومنز۔

دائیں بازو گروہوں کی ثقافتی جنگوں اور تباہی نے سنجے لیلا بھنسالی کی بالی وڈ کی منتظر ترین فلم٬ ”پدماوتی” کے لئے کئی مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ اس فلم پر تقریباً 1.9 ارب($29.3 کڑور) ہوئے اور اب دائیں بازو ہندو وطن پرست سیاسی پارٹی کی جانب سے مبینہ جسمانی تشدد اور دیپکا پدوکون کا سر کلم کرنے کی دہمکیوں کی وجہ سے پروڈیوسروں کو مجبوراََ فلم کی ریلیز روکنی پڑی۔

بھارتی جنتا پارٹی(بے-جے-پی)، وہی سیاسی پارٹی جس سے وزیر اعظم نریندر مودی کا بھی تعلق ہے، کے ایک رکن، سورج پال امو، دیپیکا کے سر کی قیمت $1.5 کڑور رکھی ہے اور اپنے پیروکاروں کو دیپیکا پدوکون اور سنجے لیلا بھنسالی کا سر کلم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دیگر دھمکیوں  میں پدوکون کی ناک کاٹنا، اسے زندہ جلانا اور باقی اداکاروں پر تشدد کرنا شامل ہیں۔ تمام غصے اور احتجاج کی بنیاد ایک افواہ پر مبنی ہے جس کے مطابق فلم  ایک ہندو رانی پدماوتی اور مسلمان راجا علاودین خلجی کے نجی رشتے کو پیش کیا جا رہا ہے۔ اس افواہ کو خود پروڈیوسروں اور پدوکون نے رد کیا ہے۔

بھارتی ریاست کرناٹکا  کے وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا:

میں @BJPIndia کی طرف سے پھیلائی جانے والی نفرت اور بدبختی کی مزمت کرتا ہوں۔
کرناٹکا @deepikapadukone کے ساتھ ہے۔ وہ دنیا بھر کی جانی مانی فنکارہ ہیں جن کا تعلق ہماری ریاست سے ہے۔
میری ہریانہ کے وزیر اعلیٰ@mlkhattar سے گزارش ہے کہ ان لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے جو ان کو دھمکا رہے ہیں۔
اداکارہ دیپیکا پدوکون نے ”پدماوتی” تنازعات کا مرکز بن جانے کی وجہ سے“گلوبل انٹرپرنیوشپ سمٹ” سے اپنا نام برخاست کرا لیا ہے، 28 نومبر کو جس کی افتتاحی تقریب میں امریکی صدر ڈانلوڈ ٹرمپ کی بیٹی اوانکا اور بھارتی صدر نریندر مودی بھی موجود ہوں گے۔

پدماوتی کون ہے؟

عام خیال اور وسیع پیمانے پر مانی جانے والی تاریخ کے مطابق، ملک محمد جائسی کی نظم پدماوت کا ایک کردار ہے۔ پدماوتی چتوڑگرھ(موجودہ دور میں بھارتی ریاست راجستان میں ہے) کی راجپوت رانی تھیں۔ یہ کہا جاتا تھا کہ رانی بہت خوبصورت تھیں٬ اور دلی کے سلطان٬ علاودین خلجی  نے ان سے ملنے کی درخواست کی جہاں پدماوتی نے خلجی  شیشے میں صرف  اپنا عکس  دیکھایا۔ چتوڑگرھ کے راجا نے اس کے بعد سلطان سے جنگ لڑی اور ہار گئے جس کی وجہ سے رانی پدماوتی جوہر کی رسم ادا کی۔

فلم پدماوتی کا پوسٹر۔ تصویر برائے وکی پیڈیا

اس فلم سے موجودہ اعتراض راجپوت ذات کے گروہ، شری راجپوت کرنی سیناء کو ہے۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ فلم میں راجپوت رانی پدماوتی  کو  بری روشنی میں دیکھایا جا رہا ہے جو تاریخ  ے برعکس ہے۔ اس کہ ساتھ ان کا کہنا ہے کہ  یہ فلم ثقافتی اور مزہبی رسوم کو بگاڑ رہی ہے اور ممکنہ طور پر راجپوت رانی اور سلطان کے درمیان رومانوی تعلقات دیکھا رہی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ فلم کے ٹریلر ریلیز ہونے کے بعد صرف راجپوت اور ہندو سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں جبکہ فلم کے ٹریلر میں راجپوتوں کو شاہانہ اور رجال دیکھیا  گیا ہے اور سلطان علاودین خلجی کو کسی حد تک  وحشی دیکھایا جا رہا ہے۔ اگر اس تمام تنقید پر یقین کرنا ہے تو اس زمانی تمثیل کے تمام مواد کی عکاسی ہونی چاہئیے نہ کے کچھ پہلوں کی۔

بے-جے-پی لیڈر، سورج پال امو، جنہوں نے مبینہ طور پر سر کی قیمت رکھی تھی، نے انڈین ایکسپریس سے  انٹرویو میں کر کیا کہ ان کے باپ دادا کا تعلق راجھستان سے ہے اور وہ  راجپوت شان پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔

فلم یکم دسمبر کو ریلیز ہونی تھی مگر پروڈیوسروں نے ریلیز ملتوی کر دی ہے۔ وتر پردیش ل، گجرات اور راجھستان کی ریاستوں پر نریندر مودی کی بے-جے-پی  کی حکومت ہے، جنہوں نے فوراً فلم پر پابندی لگا دی۔ جس کے بعد شمالی ریاست ہریانہ میں وہاں بھی فلم پر پابندی لگانے کے لئے شری راجپوت کرنی سیناء کی طرف سے دھرنے اور احتجاج شروع ہو گئے۔ ان دھمکیوں کے نتیجہ میں فلم سازوں نے دیپیکا پدوکون اور سنجے لیلا بھنسالی کو مکمل سکیورٹی فراہم کی ہے۔

جیسے کہ ریاستی انتخابات قریب ہیں،  یہ مسئلہ؛سیاسی جماعتوں کی تقسیم اور فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ ریاست گجرات کے ووٹرز بینک اور انھیں خوش کرنے کی کچھ حد تک کی کوشش عکاسی کرتا ہے۔

گجرات کی حکومت، #پدماوتی، ایک فلم جو راجپوتوں کے جزبات کو تکلیف پہنچا رہی ہے؛ کو اس ریاست میں ریلیز نہیں ہونے دیں گے. ہم اپنی تاریخ کو بگاڑنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں مگر ہماری عظیم ثقافت کے ساتھ کھلواڑ برداشت نہیں کریں گے۔

راجا سین نے این-ڈی-ٹی-وی میں لکھا:

How else can we explain this baffling situation? A film has been made about a Queen we know through an epic poem. She is, in all likelihood, entirely imaginary, yet a film that shows Freedom of expression by the artists her dancing has angered some hate groups who demand that the film be banned and those who made it be harmed. This makes no sense. Dancing is what all of Sanjay Leela Bhansali's heroines do, regardless of historical appropriateness and context, and his operatic circus-ry has been hugely successful with audiences of late. Now, however, he has ‘hurt the sentiments’ of some idiots who unforgivably assaulted him on his set and have now, sadly, imperiled his massive December release.

ہم اور کس طرح اس مضحکہ خیز صورت حال کو بیان کر سکتے ہیں؟ ایک رانی پر ایک فلم بنی جو ایک قدیم نظم کا ایک کردار تھی۔وہ، تمام امکانات سے مکمل طور پر تصوراتی ہے، مگر فلم میں ان کے رقص پیش کرنے پر جو کہ فنکاروں کا آزادیء اظہار رائے ہے، کچھ گروہ ناخوش ہو کر یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ فلم  پر پابندی عاید کی جائے اور فلم سازوں کو نقصان پہنچایا جائے۔ یہ ہر گز عقلمندانہ بات نہیں۔ سنجے لیلا بھنسالی کی تمام ہیروئنز  تاریخی پس منظر اور سیاحت کو قطع نظر کرتے ہوئے رقص پیش کرتی آئی ہیں اور اس وجہ سے سامعین میں مقبول رہی ہیں۔ اب البتہ بھنسالی نے چند بیوقوفوں کہ”احساسات کو نقصان” پہنچایا ہے، جنہوں نے بےشک اسے اس کے سیٹ پہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اب افسوس کے ساتھ اس کی فلم  دسمبر میں ریلیز ہونا نا ممکن بنائی۔

یہ معاملہ صرف فلم سازوں اور فنکاروں کی آزادیء اظہار رائے سے بڑھ چکا ہے جب سے بھنسالی کی پچھلی فلموں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جن میں سے ایک اور بھی ایک زمانی تمثیل تھی۔ بالی وڈ برادری اور ہالی وڈ کے دوستوں نے فلم ساز اور فلم کے اداکاروں کی کھلی حمائیت کی۔

میں وہ سب پڑھ کر حیران ہوں جس سب سے میری سہیلی کو گزرنا پڑ رہا ہے مگر مجھے تعجب ہے کہ وہ اس سب کا ہمت اور جرئت سے مقابلہ کر رہی ہے۔دیپیکا، تم اس دنیا کی بہادر ترین لڑکی ہو جسے میں جانتی ہوں۔

20 تاریخ کو، ہندی سنیما کے بہترین IFFIGoa کے افتتاح کے لئے جمع هوں گے. مجھے امید ہے کہ کوئی پدماوتی کو لانے کے لیے جرات کرے گا. اس سب کے بعد، تہواروں میں سنیما جشن کا موقع هی کیا ہے، اگر ہمارے فنکاروں کو دھمکی دی جاسکتی ہے اور اس طرح کی معافی سے بیدار کیا جاسکتا ہے؟

کارٹونسٹ سندیپ ادھواریو نے ٹویٹ کی:

کئی لوگوں نے احتجاجوں کی مزمت کی اور ان مسائل کی طرف اشارہ کیا جو ان سے کئی زیادہ اہم تھے۔ انھوں نے مزہبی گروہوں، سیاسی جماعتوں اور میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

مجھے سچ میں یقین نہیں ہو رہا کہ کس طرح #پدماوتی اور ایک رانی کے کردار نے لوگوں کو اس حد تک ناخوش کیا ہے جیسے کہ یہ معاملہ خواتین کے برانن قتل، جنسی ذیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور کم عمر کی شادی سے بڑھ کے ہے۔ اپنے ان رسم و رواج سے ایک قدم پیچھے ہٹیں اور آئینہ دیکھیں۔

کس طریقے سے #پدماوتی جھگڑے نے عوام کا دھیان ان مسائل سے ہٹانے میں بے-جے-پی کی مدد کی:  رافیل ڈیل سکیم ،موسم سرما کا سیشن، سی-بی-آئی کے جج کا قتل، آپ علیدگی پسندوں کے لئے بے-جے-پی کی بدلتی ہوئی رائے، یو-پی کے شہری انتخابات میں ای-وی-ایم کا دھوک، حافظ سید کی رہائ، آلودگی، مسلمان علماء پر حملہ

البتہ کئی فلم ساز اور اداکار   اپنے آپ کو خطرے میں سمجھتے ہیں، جو کے بڑھ رہا ہے۔ نہ صرف بالی وڈ بلکہ مراٹھی اور بین الاقوامی کو بھی ملتی جلتی تنقید کا سامنا ہے، زیادہ تر کو انٹرنیشنل فلم فیسٹول آف انڈیا کی اسکرینینگ کی فہرست سے مسترد یا نکال دیا ہے۔ پدماوتی معاملہ نہ صرف اظہار رائے کی آزادی کے مسئلے پر روشنی ڈالتی ہے مگر اس بات پر بھی کہ معاشرے کے کچھ گروہ کس طرح انتہائی دباؤ ڈالتے ہیں اور کس طرح سیاسی جماعتیں بھارت جیسے آزاد خیال ملک میں مزہب کا غلط استعمال کرتے ہیں۔

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.