یہ کلاسک یوکرائنی کارٹون والدین کو بچوں سے انسانی سمگلنگ کے بارے میں بات کرنے میں مدد کر سکتے ہیں

Screen shot from "How the Cossacks Rescued Their Fiances" (1973).

کوساکز نے اپنی منگیتروں کو کیسے بچایا (1973) کا ایک منظر

موریطانیہ میں جبریہ بندش، یورپ میں جبری عصمت فروشی, کرغزستان میں دلہنوں کے اغوا. گلوبل سلیوری انڈیکس کے مطابق، 2016 میں ایک اندازے کے مطابق 45.8 ملین افراد 167 ممالک میں کسی نہ کسی قسم کی غلامی کا شکار ہیں۔

گو کہ غلامی کی برائی سے ہم سب واقف ہیں لیکن اس کے باوجود انسانی سمگلنگ اور انسانی غلامی کے بارے میں بات کرنا ہمارے عوامی بحث کے مرکزی دھارے کا حصہ نہیں اور بچوں کے ساتھ تو اس حوالے سے بات ہی نہیں کی جاتی۔

لیکن 1973 میں ایک مشہور یوکرینی کارٹون کی ایک قسط نے اس موضوع کی بڑے عمدہ انداز میں عکاسی کی۔ اور آج یو ٹیوب کی وجہ سے تقریاً نصف صدی کے بعد، ” کوساک نے کیسے۔۔”   سیریز کا، ” کوساکز نے اپنی منگیتروں کو کیسے بچایا”( Как казаки невест выручали ) واپس دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کی   ہر قسط  کو  ایک ملین مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

انسانی اسمگلنگ پر مبین قسط کو 500K سے زیادہ مرتبہ دیکھا گیا ہے، اس میں  لوک کتھا اور سماجی تفسیر کو  اس طرح  سےجوڑا گیا ہے کہ اسے اغوا اور غلامی کے وسیع موضوع  کے بارے میں  بات چیت شروع کرنے کے  طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 

 

یہ قسط 17 منٹ کی ہے، لیکن وقت کا بلکل صحیح استعمال ہے، جیسا کہ  ڈائریکٹر ولادیمیر داہنو نے کلاسک حرکت پذیری تکنیک یا اینیمیشن کو ایک مزاحیہ کہانی اور ایک بہترین موسیقی کے اسکور کے ساتھ جوڑا ہے۔  یہ قسط تین کوساکز  کے بارے میں ہے جو  لڑکیوں کے اغوا کے ایک  قزاق گروہ کامختلف ممالک میں پیچھا کرتے ہیں۔  اس میں یونان ، مصر اور بھارت کے طنزیہ انداز سے رسمی عکاسی شامل ہے۔ مکالموں کا استعمال بہت کم ہے،  جس کے باعث  دنیا بھر میں تمام عمر کے شائقین کے لیے اس قسط کو سمجھنا آسان ہے۔

اگر آپ کو یہ قسط پسند ہے تو ہو سکتا ہے آپ UA پوسٹ کی فہرست دیکھنا  چاہتے ہوں : 10 یوکرائن کارٹون جو  آپ کے بچوں کو ہوشیار کر دے گے

 

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.