مصر: مصریوں کی طرف سے شامیوں کو مشورے

اس صفحہ پر تمام بیرونی لنکس انگریزی زبان میں ہیں۔

یہ مضمون شام میں ہونے والے مظاہروں (۲۰۱۱)  پر ہماری خصوصی تشہیر کا حصہ ہے۔

مصری بہ ذریعہء ٹوئیٹر شامیوں کو کھل کر طنزیہ مشورے دے رہے ہیں۔ یہ تمام مشورے ایک مخصوص لقب (hash tag) کے نیچے دیے جارہے ہیں، مثلاً، “ٹینکوں کے ساتھ تصویر نہ کھنچو” یا “دوسروں سے مشورہ لو”۔ دمشق سے خبر آئی ہے کہ شامی صدر کے قریبی ساتھی ایک دھماکہ میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ان میں شام کے وزیر دفاع بھی شامل تھے، جن کے جانشین کا تعین ہو چکا ہے۔

یوسرہ سلامہ لکھتی ہیں:

#نصيحة_المصريين_للسوريين‬‏ اوعوا تتصوروا جنب دبابة

@یوسرہ سلامہ: ٹینکوں کے ساتھ تصویر نہ کھنچو

ابراہیم الگری مشورہ دیتے ہیں:

#نصيحة_المصريين_للسوريين‬‏ خدوا نصايح من اي حد غيرنا

@ابراہیم الگری: دوسروں سے مشورہ لو

ایسرا محفوظ کے مطابق:

#نصيحة_المصريين_للسوريين‬‏ وصيتكم بقى بزوجة بشار .. تتدفن معاه ..مش تسيبوها حرة زى ناس هبل اعرفهم

@ایسرا محفوظ: بشرا لاسد کی اہلیہ کو مت بھولنا۔ دونوں  کو ساتھ مرنا چاہیے۔ ان کو آزاد مت چھوڑنا اور وہ کرو جو میری جاننے والے چند بےوقفوں نے کیا ہے

سلما مبارک ایک سنجیدہ پیغام ٹوئیٹ کرتی ہیں:

@سلما مبارک: یہ توقع نہیں کرو کہ انقلاب ڈیڑھ سال میں تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ کاملیت کی بھی توقع مت کرو، اور ہار مان کر رو مت۔

بہت سارے انٹرنٹ صارفین نے مصریوں کی طرف سے ارسال کردہ خصوصی پیغامات(hash tag) کی وجہ جاننے کی بھی کوشش کی ہے۔

ممدود جلال لکھتے ہیں:

#نصيحة_المصريين_للسوريين‬‏ أصلا نصائحنا دي سخرية من نفسنا… لأن أصلا ثوار سوريا شايلين سلاح وبيحرروا أرضهم، مش زينا قاعدين على تويتر

@ ممدود جلال: یہ پیغامات ہمارے ہی لیے تمسخر کا باعث بن رہے ہیں۔۔۔ کیونکہ شام میں باغی ہتھیاروں کے ذریعے اپنی زمین آزاد کروا رہے ہیں، نہ کہ ہماری طرح ٹوئیٹر پر بیٹھے ہوں۔

ایسرا ایلسکا بھی اس ہی قسم کی بات کہتی ہیں:

@ایسرا ایلسکا: یہ پیغامات جن میں مصری شامیوں کو مشورے دے رہے ہیں۔۔۔ اس چیز کا ثبوت ہیں کے مصری دل برداشتہ ہیں۔ “پر امن انقلاب” کی تواقع (مصریوں کی) نا سمجھی ہے”

مصری وہ دوسری قوم تھی جس نے ‘عرب بہار’ کے نتیجے میں اپنے آمر کو نکال باہر کیا، اور حسنی مبارک کے ۳۲ سالہ دور سے فروری ۲۰۱۱ میں جان چھٹوائی۔ اہلِ تونس پہلے نمبر پر ہیں۔ ذین العبدین جس نے تونس پر ۲۳ سال حکومت کی، جنوری ۲۰۱۱ میں سعودی عرب فرار ہوگیا۔ لیبیا کے لوگوں نے کرنل قذافی کے ۴۰ سالہ دورِ حکومت سے جنوری ۲۰۱۲ میں آزادی حاصل کی، اور یمنیوں نے عبداللہ صالح کو اس وقت تخت سے ہٹایا جب اس نے اپنے ۳۳ سالہ دور میں کیے گئے جرائیم سے استثنا حاصل کیا۔ اگر شامی بشر الاسد اور اس کی بعث پارٹی کو گرانے میں کامیاب ہوگئے تو شام عرب بہار کا پانچوں ملک ہوگا جس کو آمریت کے خلاف فتح نصیب ہوئی ہو۔

یہ مضمون شام میں ہونے والے مظاہروں (۲۰۱۱)  پر ہماری خصوصی تشہیر کا حصہ ہے۔

اس مضمون میں استعمال کردہ عکس یوٹیوب کی ویڈیو سے لیا گیا ہےجو یوٹیوب کے صارف الگودم نے ۱۸ جولائی، ۲۰۱۲ کو انٹرنٹ پر ڈالی تھی

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.