
تصویر یو ریسپونڈو (Yo respondo) کی اجازت سے استعمال کی گئی ہے
ان کے علاقے کے میئر توماس شیوئ لئو نے اس بات کی طرف توجہ دلوائی کہ اس کا ایک مقصد مقامی آبادی کے لئے معلومات میں شفافیت لانا تھا۔ اسی لئے انہوں نے ایک ایسا مربوط نظام بنایا ہے جس کے ذریعے مقامی حکومت اپنے مختلف دفاتر کے درمیان معلومات کی آزادانہ ترسیل کو ممکن بنا سکے. اس وجہ سے انہوں نے انٹرنیٹ کے لئے ضروری آلات نصب کروائے اور سارے اطراف میں اس سہولت کو فراہم کروایا. ان کے مطابق یہ اس لیے بھی ضروری تھا کیونکہ اس سے وہاں کے نوجوانوں، مقامی اداروں اور سیاحت کو فایدہ پہنچے گا۔

تصویر Juan Damian کی اجازت سے استعمال کی گئی ہے
گو کہ سان تیاگو اتیتلان کا شمار وسط امریکا کے غریب ترین دیہاتوں میں ہوتا ہے تاہم وہ مقامی آبادی کو انٹرنیٹ تک رسائی دینے میں پیش پیش ہے
انٹرنیٹ کا باقاعدہ ایک پاس ورڈ ہے، جو کہ “آئی ایم اتیتلان’ یا میں اتیتلان ہوں رکھا گیا ہے۔ یہ مقامی شناخت کو اجاگر کرتا ہے اور یہ بھی یاد دلواتا ہے کہ اس نام سے انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے والے لوگ دنیا کی خوبصورت جھیلوں میں سے ایک، اتیتلان جھیل کے کنارے آباد ہیں. سان تیاگو اتیتلان کی مقامی حکومت فیس بک اور ٹو یٹر پر بھی سر گرم ہے. @atitlanmuni[es].
سان تیاگو اتیتلان اور اسکے باشندوں نے ہم سب کو تین اہم سبق دیے ہیں: انٹرنیٹ حقوق کے حصّول کو ممکن بناتا ہے، کیونکہ اس کے استعمال سے دیگر حقوق، جیسے معلومات تک رسائی کا حق؛ اس بستی میں وائے فائے کے بہت سے فوائد ہیں، جنکا ذکر میئر نے بھی کیا، مثلاً، وہاں کے نوجوانوں کو موقع ملا کہ وہ اپنا مخصوص تمدن دنیا کو دیکھا سکیں، اپنے خیالات کا پرچار کر سکیں اور ایک ایسے مستقبل کو ممکن بنا سکیں جو سرحدوں میں مقید نہ ہو. مستقبل تو اب آ چکا، اور آپ اس میں اہل سان تیاگو اتیتلان کے ساتھ جی سکتے ہیں۔