یوں تو ڈانلڈ ٹرمپٹ کی انتخابی مہم ہمیشہ سے ہی “ایران پر سختی” کی حمائت کرتی رہی ہے لیکن گزشتہ ہفتے کے دوران صورت حال کافی دلچسپ ہوگئی کہ جب ٹرمپٹ کے عسکری امور کے مشیرِ اعظم اور ڈیفینس انٹیلیجنس ایجنسی کے سابق ڈائیریکٹرریٹائیرڈ لیفٹیننٹ جنرل مائیکل ٹی فلین نے اس بات کا تقاضہ کیا کہ آئت اللہ خمینی 14 جولائی کو فرانس کے شہر نائیس میں ہونے والے حملہ کی مذمت کریں – یاد رہے کہ آئت اللہ خمینی کو انتقال کئے ہوئے 27 برس بیت چکے ہیں۔
Michael Flynn, former director of the Defense Intelligence Agency, calls on a man dead 27 years to condemn extremism pic.twitter.com/qhtxOYeHce
— Samuel Oakford (@samueloakford) July 15, 2016
مائیکل فلین، سابق ڈائریکٹر ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی، اس شخص سے مذمت کا تقاضا کرتے ہوئے کہ جو ستائیس برس قبل فوت ہو چکا ہے۔
فاکس نیوز پر میگن کیلی سے گفتگو کرتے ہوئے فلین نے انتہائی غصہ کے عالم میں کہا کہ، “میں چاہتا ہوں کہ امام یا خمینی آگے آئیں اور اپنے ڈی این اے اور اپنے خون میں موجود بنیاد پرست نظریات کی ذمہ داری قبول کریں۔”
1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی آیت اللہ سید روح اللہ خمینی 1989 میں انتقال کر گئے تھے۔
یا تو جنرل فلین اس بات سے بے خبر ہیں کہ آئت اللہ خمینی ستائیس برس پہلے انتقال کر چکے ہیں یا پھر ممکن ہے کہ وہ ایران کے موجودہ سپریم لیڈر ئت اللہ سید الی حسینی خمینی کے نام کی وجہ سے کنفیوژ ہو گئے ہوں۔ خیر وجہ جو بھی ہو، فلین اگلے روز یعنی 15 جولائی کو پھر سے فاکس نیوز پر رونما ہوئے اور ایک بار پھر انہوں نے تقاضا کیا کہ امام خمینی نائیس حملہ کی مذمت کریں۔
ایران اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے انٹرنیٹ صرفین نے فلین کی امام خمینی اس حد تک دلچسپی کے خوب لتے لئے۔ ایران سے تعلق رکھنے والی ٹویٹر صارف آمینہ موسووی نے ٹویٹ کی:
عقلاي قوم اين درسته؟؟؟
ژنرال مایکل فلین مشاور نظامی دونالد ترامپ از “آیت الله خمینی” رهبر ایران خواسته حمله تروریستی نیس فرانسه رو محکوم کند— ameneh mousavi (@MousaviSa) July 16, 2016
علقمندو، کیا یہ درست ہے؟ جنرل مائیکل فلین جو کہ ڈانلڈ ٹرمپٹ کے عسکری امور کے مشیر ہیں، ایرانی قائد “آئت اللہ خمینی” سے اس بات کا تقاضا کر رہے ہیں کہ وہ نائیس پر دہشتگردوں کے حملہ کی مذمت کریں۔
امریکی و ایرانی صحافی ثمن اربابی نے لکھا:
On foreign policy #Trump team makes Bush team look like Nobel Laureate winners. https://t.co/AwQkXcLIeg
— Saman Arbabi (@SamanArbabi) July 15, 2016
خارجہ پالیسی کے حوالہ سے ٹرمپٹ کی ٹیم کے سامنے بش کی ٹیم تو نوبل اوارڈ کی مستحق لگنے لگتی ہے۔
ہفنگٹن پوسٹ کے اس خبر کو شائع کرنے کے بعد امریکی شہریوں نے بھی اس میں دلچسپی کا اظہار کیا:
“Flynn’s offer to list Muslim leaders was undermined by the fact that his top example had been dead for 30 years” https://t.co/8thyQRxdbQ
— Christina Wilkie (@christinawilkie) July 15, 2016
فلین نے جو مسلم رہنماؤں کی فہرست بنانے کی تجویز دی تھی وہ اس بنیاد پر ہی رد ہو جاتی ہے کہ اس فہرست میں موجود سب سے پہلی شخصیت کو فوت ہوئے تیس برس ہو رہے ہیں۔
Cool, let's give the codes to ppl who cant tell diff bet. living ppl and really dead ones COME ON https://t.co/MRhPsxayug via @HuffPostPol
— Maude Snuggs (@MillCunningham) July 15, 2016
شاباش یعنی ان کو اقتدار دے دیا جائے کہ جو زندہ اور انتقال کر چکے افراد میں فرق ہی نہیں جانتے۔
روسی وزیر خارجہ سرگے لاوروو کے پیروڈی اکاؤنٹ نے بھی اظہار خیال کیا:
Wonder if he knows that Gorbachev isn't president of Russia.
Trump adviser wants Khomeini to denounce Nice attack https://t.co/hR30iNCypp
— Soviet Sergey (@SovietSergey) July 18, 2016
سوچتا ہوں کہ کیا انہیں معلوم ہے کہ گوربیچوف اب روسی صدر ہیں یا نہیں۔ ٹرمٹ کے مشیر کا خمینی سے نائیس حملہ کی مذمت کا تقاضا۔