سعودی عرب کے حقوق انسانی کے معروف محافظ اور اصلاح پسند محمد القحطانی اور عبد اللہ الحامد نے آج یکم ستمبر کو ریاض کی فوجداری عدالت میں اپنے مقدمے کی دوسری سماعت سنی، دونوں کے حقوق انسانی کی وکالت کے طویل ریکارڈز میں سعودی شہری و سیاسی حقوق انجمن قائم کرنا بھی شامل ہے۔ دونوں کے مقدمے کی پہلی سماعت گزشتہ جون میں علیحدہ علیحدہ ہوئی تھی جب جج نے فیصلہ کیا تھا کہ دوسری سماعت بیک وقت ہوگی۔
الدعوة والتحريض على مخالفة النظام، وإشاعة الفوضى، والإخلال بالأمن والطمأنينة العامة، من خلال إعداد وصياغة ونشر بيان يدعو إلى التظاهر في الميادين العامة […]
قانون توڑنے کا مطالبہ اور اکسانا، افراتفری پھیلانا اور عوامی مقامات پر مظاہرے کا مطالبہ لکھنے اور شایع کرنے کے ذریعے امن عامہ اور سلامتی کو نقصان پہنچانا […]
صف نظام الحكم السعودي – ظلماً وتعدياً – بأنه نظام بوليسي يقوم على الجور والقمع ويتبرقع بالدين واستخدام القضاء لتقنين الظلم من أجل استمرار الفتك المنهجي بحقوق الإنسان.
سعودی حکومت کو بے جا طور پر ناانصافی اور ظلم پر مبنی ایک پولیس حکومت قرار دیا اور جو اپنی ناانصافیوں کی حجت کے طور پر مذہب کو غلط استعمال کرتی ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
کمرۂ عدالت شرکا سے بھرنے کے بعد عبد الحامد فرش پر بیٹھے ہیں از @abdulrhmansh
سعودی صحافی اور ناشر نواف القدیمی شریک ہونے میں افراد میں شامل تھے اور انہوں نے ٹویٹ کیا:
عبدالله الحامد يحول المحاكمة إلى درس للتاريخ والقضاء حول حقوق المتهم وأصول العدالة الشرعية […]
@Alqudaimi: عبد اللہ الحامد نے آج کی سماعت کو ملزمان کے حقوق اور انصاف کے اصو ل و ضوابط کے بارے میں ایک خطبے میں تبدیل کر دیا ۔ یہ تاریخ ایک حصہ بن جائے گا […]
سعودی صحافی اور حقوق انسانی کی کارکن ایمان القحطانی بھی شرکا میں موجود تھیں۔ انہوں نے سماعت کی براہ راست ٹویٹنگ کی:
الحامد مخاطبا القاضي أين أنتم من ضحايا الاعتقال التعسفي والتعذيب وهم يريدون ضرب حسم بسبب رصدنا المضطهدين #محاكمة_الحامد_والقحطاني
@ImaQh: الحامد نے جج کو کہا: آپ نے ظالمانہ گرفتاری اور تشدد کے شکار افراد کا معاملہ کیوں نہ سنبھالا؟ انہوں نے [سعودی شہری و سیاسی حقوق انجمن] کو برباد کرنا چاہا کیونکہ ہم ان مظلوم افراد کا ریکارڈ محفوظ کر رہے ہیں۔