11 مارچ کی شام، سیاسی تبصرہ نگار نکی سوٹو اور وینزویلا سے تعلق رکھنے والے صحافی اور میڈیا کارکن لوئس کارلوس ڈیاز کی بیوی نے ٹویٹ کیا کہ لوئس کارلوس پانچ گھنٹے سے غائب ہیں۔
[اپ ڈیٹ] پریس ورکرز یونین (ہسپانوی میں، SNTP) نے رپورٹ کیا کہ لوئس کارلوس کو بولیویا انٹیلیجنس افواج (SEBIN) کی طرف سے حراست میں لیا گیا تھا:
#URGENTE [2] | Comision del Sebin confirma que el periodista Luis Carlos Diaz está detenido en ese organismo policial apuntan con armas a directivos a @mruizsilvera [3], @LuzMelyReyes [4], @LilaVanorio [5] y a @FedericoBlackB [6] #DondeEstaLuisCarlos [7] #12Mar [8]
— SNTP (@sntpvenezuela) March 12, 2019 [9]
سیبین کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ صحافی لوئس کارلوس ڈیاز کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔ انہوں نے صحافی [اور پریس یونین کے ارکان] مارکو رویز، لوز میلے رییس اور فیڈریکو بلیک کو اپنے ہتھیاروں کا نشانہ بنایا۔
گھنٹوں پہلے، سوٹو نے ٹویٹ کیا کہ لوئس کارلوس ڈیاز پانچ گھنٹے سے غائب ہیں:
Estimados: perdí contacto con @LuisCarlos [10] a las 5:30 de la tarde, cuando me dijo que venía a casa a descansar porque esta noche haría una jornada especial en @Unionradionet [11] desde las 10:00 pm hasta las 5:00 am#DóndeEstáLuisCarlos [12]
— Naky Soto (@Naky) 12 de marzo de 2019 [13]
میرا اس شام 5:30 بجے لوئس کارلوس سے رابطہ کھو گیا، جب انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ آرام کے لیے گھر آ رہے ہیں کیونکہ وہ 10 بجے سے صبح 5:00 بجے تک @Unionradionet میں ایک خصوصی نشریات کرنے والے تھے۔ #DóndeEstáLuisCarlos
.@LuisCarlos [10] anda en bicicleta, pero desde las 5:30 pm no sé nada sobre él y:
– no está en la emisora
– no está en casa
– no ha tuiteado
– no contesta llamadas
– no contesta SMS ni mensajes en WhatsApp#DóndeEstáLuisCarlos [12]— Naky Soto (@Naky) 12 de marzo de 2019 [14]
@LuisCarlos اپنی موٹر سائکل پر ہیں، لیکن 5:30 بجے سے میں نے ان کی طرف سے کچھ نہیں سنا:
– وہ ریڈیو سٹیشن پر نہیں ہیں
– وہ گھر بھی نہیں پہنچے
– انہوں نے ٹویٹ بھی نہیں کیا
– وہ فون بھی نہیں اٹھا رہے
– وہ میسج اور واٹس ایپ پر بھی جواب نہیں دے رہے
#DóndeEstáLuisCarlos
[اپ ڈیٹ] جیسے SEBIN کے ارکان نے ڈیاز اور سوٹو کے گھر کی تلاشی لی، لوز میلے رییس نے منظر سے لائو رپورٹ کیا [15]۔ SNTP نے بھی واقعہ کی رپورٹ دی ہے:
#URGENTE [2] | A esta hora, 2:30 am, comisión del Sebin llega a la residencia del periodista y activista de Ddhh, Luis Carlos Díaz, desaparecido desde las 5:30 pm #DondEstaLuisCarlos [16] #12Mar [8]
— SNTP (@sntpvenezuela) March 12, 2019 [17]
اس وقت، 3:30 بجے، انٹیلیجنس فورسز سے ایک کمیشن صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن لوئس کارلوس ڈیاز کے گھر پہنچ گئی، جو کہ 5:30 بجے سے غائب ہیں۔ #WhereIsLuisCarlos
دیگر انسانی حقوق اور آزاد اظہار رائے کی تنظیموں نے #DondeEstaLuisCarlos [18] (لوئس کارلوس کہاں ہیں؟) کے ذریعے مہم میں شرکت کی، جو اس وقت، وینزویلا کے ٹویٹر پر ایک ٹرینڈنگ موضوع ہے۔
ڈیاز ایک صحافی اور انسانی حقوق اور آزاد اظہار رائے کے وکیل ہیں جو کافی مشہور ہیں اور نیکولاس مادورو کی حکومت کی تنقید اور اپنے تبصرے کی وجہ سے ان کی وینزویلا اور بیرون ملک میں انتہائی تعریف کی جاتی ہے۔انہوں نے سوٹو کے ساتھ مل کر انٹرنیٹ پر مبنی ویڈیوز [19] اور ریڈیو پروگراموں کے ذریعے وینزویلا میں سیاست اور انسانی حقوق پر ایک طویل عرصے تک کام کیا ہے۔ انہوں نے شہری میڈیا اور آزاد میڈیا کے منصوبوں کی تخلیق اور ان کی تعلیم کو فروغ دینے کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ ڈیاز ایک دہائی سے زائد عرصے سے گلوبل وائسز کمیونٹی [20] کا ایک حصہ بھی ہیں۔
Para mí Luis Carlos es una pequeña lumbrera de información y redes en esta Venezuela tan caótica que nos tocó. Él ha logrado establecer vínculos con la sociedad (desde la crítica hasta espacios culturales) #DóndeEstáLuisCarlos [12]
— Verónica A. Ifigenia (@verocosmica) March 12, 2019 [21]
میرے لئے، لوئس کارلوس ایک شاندار شخصیت، نیٹ ورک اور معلومات کے لیے اس وینزویلا مشہور تھے۔ وہ معاشرے کے ساتھ روابط بنانے کے قابل ہو گئے تھے (تنقید سے لے کر ثقافتی جگہوں پر) #WhereIsLuisCarlos
ان کے لاپتہ ہونے سے کچھ دن پہلے، ریاست سے منسلک میڈیا پروگرام کون ال مازو ڈانڈو نے ڈیاز سے منسلک حالیہ نشر میں ایک ویڈیو کلپ دکھایا۔ پروگرام کے میزبان، سیاستدان ڈیوسڈاڈو کیبیلو نے اس بات کا اشارہ کیا کہ ڈیاز نے ملک بھر میں بجلی کی بندش [22] کی تائد کی ہے جس کی وجہ سے 7 اور 8 مارچ کو 24 گھنٹے سے زائد تک وینزویلا تاریکی کا شکار تھا۔
اس کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے۔
#DenunciaEP [23] | Desde las 5:30 pm se desconoce el paradero del periodista Luis Carlos Díaz (@LuisCarlos [10]). Hace varios días fue acusado de “influencer fascistoide” a través de la cuenta de Twitter de “Con el mazo dando”. #10Mar [24]#DóndeEstáLuisCarlos [12]
— Espacio Público (@espaciopublico) 12 de marzo de 2019 [25]
#DenounceEP 5:30 بجے صحافی لوئس کارلوس ڈیاز نامعلوم ہیں۔ ان پر کون ایل مازو ڈانڈو کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے الزام لگایا گیا تھا کہ وہ “فسطاتیت کے متاثرکن” ہیں۔
Our friend @LuisCarlos [10] is one of the most visible faces of dissident journalism in Venezuela. A few days ago, Diosdado's #conelmazodando [26] targeted LC with a tinfoil hat propaganda campaign linking him to “the US planned” nationwide blackout. #DóndeEstáLuisCarlos [12]
— Caracas Chronicles (@CaracasChron) March 12, 2019 [27]
ہمارے دوست @LuisCarlos [10] وینزویلا میں متضاد صحافت کے سب سے زیادہ نمایاں چہروں میں سے ایک ہیں۔ کچھ دن پہلے، ڈیوسڈاڈو #conelmazodando [26] نے لوئس کارلوس کو ایک پروپیگنڈا مہم کا نشانہ بنایا جس کا لنک انہوں نے “امریکی منصوبہ بندی” کے ساتھ کیا۔ #DóndeEstáLuisCarlos [12]
جب تک بغیر ٹھوس معلومات جاری تھی، SNTP اس مہم میں شامل ہوئی جس نے انٹیلی جنس سروس (SEBIN) کے ہیڈکوارٹر پر تلاش شروع کردی:
#AHORA [28] | Siete horas han pasado desde que desapareció Luis Carlos Diaz, periodista de Unión Radio Noticias y activista de Ddhh. Estamos ahora en el Sebin del Helicoide y niegan tenerlo #DondeEstáLuisCarlos [29] #12Mar [8]
— SNTP (@sntpvenezuela) March 12, 2019 [30]
لوئس کارلوس ڈیاز کو لاپتہ ہوئے سات گھنٹے ہو چکے ہیں۔ [ڈیاز] یونین ریڈیو نوٹیسشس کے لئے ایک صحافی اور انسانی حقوق کارکن ہیں۔ ہم SEBIN ہیڈکوارٹر میں ہیں اور وہ اس سے انکار کر رہے ہیں [وہاں حراست میں] #WhereIsLuisCarlos
[اپ ڈیٹ: انہوں نے بعد میں تسلیم کیا [9] کہ ڈیاز حراست میں ہیں]
صحافی ولیڈیمر ولیگس نے آگاہ کیا کہ ان کو حکومت کی فورسز نے حراست میں لیا ہے:
Se nos informa que el periodista Luis Carlos Diaz, de @Unionradionet [11], ha sido detenido por cuerpos de seguridad del Estado. Expresamos nuestra preocupación por su integridad física . Exigimos información cierta sobre su paradero y respeto a sus derecho humanos.
— Vladimir Villegas (@Vladi_VillegasP) March 12, 2019 [31]
ہمیں بتایا گیا ہے کہ @Unionradionet [11] صحافی لویس کارلوس ڈیاز، ریاستی سیکورٹی فورسز کی طرف سے حراست میں لیے گئے ہیں۔ ہم ان کی جسمانی سالمیت کے لئے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم ان کے اختیارات کی کوئی معلومات اور ان کے انسانی حقوق کے احترام کی ڈیمانڈ کرتے ہیں۔
گلوبل وائسس کمیونٹی لوئس کارلوس، ان کے خاندان، اور وینزویلا میں اکاؤنٹنگ کرنے کے لئے کام کرنے والے تمام دیگر صحافیوں کے ساتھ یکجہتی میں ہے۔ ہم ان کی محفوظ اور تیز واپسی کے خواہاں ہیں، اور اِس کہانی کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے تیار رہیں گے۔