یہ جاپانی ہے یا ایرانی؟ یہ سوال تھا ایک ایرانی نژاد امریکی صحافی گلنوش نکنیجدا کا جس نے یہ سوال بورڈ پانڈا کے آرٹیکل کو پڑھنے کے بعد کیا کہ جس کا عنوان تھا “ایک باکمال جاپانی ایجاد” جسے کوٹاٹسو کہتے ہیں۔
Japanese or Iranian? https://t.co/X7nP0Q8G5D — Golnoush (@TehranBureau) October 28, 2015
یہ جاپانی ہے یا ایرانی؟
جاپان کی سردی میں گرم رہنے کا یہ آرام دہ طریقہ جس میں کمبل سے ڈھکے میز کے نیچے ہیٹر لگا ہوتا ہے دنیا کے لئے ایک نئی چیز ہو گی لیکن ایرانیوں کے لئے یہ ایک ریوائتی طریقہ ہے۔
ایرانی اس کو کرسی کہتے ہیں، اور یہ موسم سرما کی روائتی رسومات کا حصہ ہے۔ ان رسومات کو شبِ یلدا کہا جاتا ہے۔
اس بارے میں کوئی ثبوت موجود نہیں کہ یہ کس نے ایجاد کیا لیکن ایران میں اس کی موجودگی بیسویں صدی کے اوائل سے ہے۔ بہت سی ایرانی روایات کے مطابق یہ روائتی طریقہ اٹھارویں صدی کے قاجار سلسلہ کے دورِ حکومت سے چلا آ رہا ہے۔ وکی پیڈیا کے مطابق کوٹاٹسو کا طریقہ کار چودھویں صدی میں ایجاد ہوا۔
گلوبل وائسز جاپان کے مدیر جیون تھامسن کا اس بارے میں کہنا ہے کہ:
یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ جاپان میں کوٹاٹسو کیسے بنی، لیکن ایک بات تو طے ہے کہ اس کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی کھانا پکانے کے لیے چنکن چولہا پر کوئلہ کے استعمال کی۔ جاپانی گھروں میں چمنی نہیں ہوا کرتی تھی لہذا کوئلے کا دھواں براہراست فوس میں چھوڑ دیا جاتا تھا۔
ظاہر ہے یہ چولہا زیادہ گرمی فراہم نہیں کر پاتا تھا کیونکہ موسم سرما میں جاپان بہت زیادہ ٹھنڈا ہوتا ہے۔ اب سردی سے بچنے کے لئے لوگوں کو چمڑے اور روئی سے بنے گرم کپڑے پہننا پڑتے تھے۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد جب لوگ جاپانی امیر ہونا شروع ہوئے تو ممکن ہے کوٹاٹسو کمبل تب سے عام استعمال ہونے لگا۔
اس بات سے قطع نظر کہ یہ طریقہ کس نے ایجاد کیا۔ ایک بات تو صاف ظاہر ہے کہ یخ بستہ موسم میں گرم اور آرام دہ رہنے کے لئے جاپان اور ایران ملتا جلتا طریقہ استعمال کرتے ہیں۔