دیواروں کو ہمیشہ ہی دوری، رکاوٹ اور تقسیم کی علامت سجھا جاتا رہا ہے۔ لیکن حال ہی میں دیوارِ مہربانی نام کی ایک روایت شکن تحریک شروع ہوئی ہے جو کہ دیوار کی بنیادی تاریخی علامت کے بالکل برعکس کام کر رہی ہے۔ اس تحریک کا آغاز ایران سے ہوا جب شہریوں نے سخت سردی کےمارے غرباء اور بے گھر افراد کی مدد کے لئے ایک خیراتی تحریک کا آغاز ‘دیوارِ مہربانی بنا کر کیا۔ دیوار پر کپڑے لٹکانی والی کیلیاں آویزاں ہیں جن کے ساتھ یہ تحریر کندہ ہے کہ “اگر آپ کو ضرورت ہے تو ان کپڑوں میں سے ایک لے جائیے اور اگر ضرورت نہیں ہے تو ایک چھوڑ جائیے”۔ ایران سے غرباء تک گرم کپڑے پہنچانے کے لئے شروع ہونے والی یہ تحریک اب عالمی تحریک بن گئی ہے کہ جس میں گرم کوٹ، ہیٹ، پتلون، اور دیگر گرم کپڑے خیرات کئے جا رہے ہیں۔
ایران کے شہر مشھد [1]سے شروع ہونے والی یہ دیوار مہربانی اب چین اور پاکستان تک پھیل چکی ہے۔ زیل میں “دیوارِ مہربانی” سے متعلق ان ممالک سے چند دل گداز کہانیاں اور تصاویر پیش کی جا رہی ہیں۔
ایران: جہاں سےاس سلسلے کا آغاز ہوا
سلسلے کا آغاز مشھد میں برباری سے ہوا:
Beautiful #Snow [2] in #Mashhad [3]#MustSeeIran [4] #MustSeeMashhad [5] #Iran [6] @angelacorrias [7] @lcmporter [8] @AliAraghchi [9] #Travel [10] #Trip [11] pic.twitter.com/vEpNA4kRwj [12]
— Hamzeh Bojnordi (@QExtender) January 29, 2016 [13]
مشھد میں برفباری کا خوبصورت منظر
برفباری تصاویر میں تو اچھی لگتی ہے لیکن یہ بے گھر افراد کے لئے کافی مشکل کا سبب ہو جایا کرتی ہے۔ آہستہ آہستہ دیوارمهربانی [14]# [15] کے ہیشٹیگ کے ساتھ تصاویر آنا شروع ہو گئیں کہ جن میں شہری ضرورت مندوں کی مدد ایک نئے ہی انداز میں کر رہے تھے:
#دیوارمهربانی [14] #کرمان [16] واقع در خیابان خواجو، قبل از چهارراه خواجو، سمت چپ
شب #یلدا [17] در #کرمون [18]
آفرین به مردم pic.twitter.com/x4whqOxQ1Q [19]— چراغ جادو (@HaaDooK) December 21, 2015 [20]
خواجو گلی کے اختتام سے پہلے بائیں جانب #یلدا #کرمون میں واقع #کرمان #دیوارمہربانی
#دیوارمهربانی [14]
اصفهان/پل چمران/روبروی هنرسرای خورشید pic.twitter.com/WcRKZLX47w [21]— FariN (@_far_in) December 13, 2015 [22]
#دیوارمہربانی
دیوار مهدیوارمہربانی [15]ربانی در شهسوار ، جنب مسجد شهسوار محله pic.twitter.com/7cCRFQb2u0 [23]
— دیوار مهربانی (@DivarMehrabani) December 20, 2015 [24]
شاہسوار محلہ کی مسجد کے ساتھ واقع شاہسوار دیوار مہربانی۔
دیوار مہربانی چین میں بھی:
چند دنوں میں ہی “دیوار مہربانی” کے حوالے سے تصاویر چینی شہریوں کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر نمودار ہونے لگیں۔ چینی خبروں کے مطابق یہ کپڑے ان لوگوں کے لئے ہیں کہ جو ضرورت مند ہیں:
“Walls of Kindness” in Chengdu, China. This is the city where Mrs. Gibbs went to college. 👍 pic.twitter.com/h6fBgFuqYi [25]
— Medina City Chinese (@MCSChinese) February 6, 2016
چین کے شہر شینگڈو میں واقع ‘دیوار مہربانی”۔ یہ وہی شہر ہے کہ جہاں بیگم گبزکالج گئیں تھیں۔
#Liuzhou [26] city in #China [27] set a #WallOfKindness [28] to help city's homeless during #winter [29] https://t.co/V7vQZfoegh [30] pic.twitter.com/F8fT05C3Eo [31]
— Mailman Group (@MailmanGroup) February 2, 2016 [32]
موسم سرما کے دوران بے گھر افراد کی مدد کے لئے لیوژو شہر میں قائم کی گئی #دیورامہربانی
Iran's ‘Wall of Kindness’ now in China too. This definitely a public dimpomacy achievement by Iran. pic.twitter.com/zlGtJ9hsnx [33]
— Ali S. R. (@a__s_r) January 30, 2016 [34]
ایران کی “دیوار مہربانی” اب چین میں بھی۔ یہ یقینا ایران کی عوامی سفارتکاری کا ایک شاندار کارنامہ ہے۔
پاکستان بھی تحریک میں شامل
کراچی کے بحریہ کالج [35] کے اساتذہ عصمت علی اور ماریہ وقاص نے شہر میں دیوار مہربانی قائم کرنے کا اعلان کیا:
So, my dear friends and family…I come to you again. This time in collaboration with my senior, Ma'am Ismat Ali. We are starting a wall of kindness in karachi. Area will be mentioned later. Please donate generously your clothing or shoes that are just sitting in your cupboards and can help the needful. Truly grateful. Let's begin 2016 with a new heart!!
Posted by Mariya Waqas [36] on Tuesday, December 29, 2015 [37]
میرے عزیزوں اور دوستوں ایک مرتبہ پھر مجھے آپ کا تعاون درکار ہے۔ اس بار میں نے اپنی ایک سینیئر محترمہ عصمت علی کی معاونت سے کراچی میں دیوار مہربانی کا آغاز کرنے کا رادہ کیا ہے۔ دیوار کے مقام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ آپ سے گزارش ہے کہ دل کھول کر اپنے ان کپڑوں اور جوتوں کو بطور عطیہ دیں کہ جو عرصہ سے الماریوں میں بند پڑے ہیں اور کسی ضرورت مند کے کام آ سکتے ہیں۔ بہت شکریہ۔ آئیے 2016 کا آغاز ایک نئے دل سے کریں!
لاہور اور پشاور کے شہریوں نے بھی اپنے شہروں میں دیوار مہربانی قائم کی۔ پشاور میں، سرو مین کائینڈ [38] نامی غیر سرکاری ادارے کے افراد نے لکھا:
A lady is donating clothes to wall of kindness at pahse 3 Hayatabad #Peshawar [39]. Visited today pic.twitter.com/o3OQXUfUdw [40]
— Rahat Shinwari (@RahatShinwari) February 2, 2016 [41]
ایک خاتون فیز 3 حیات آباد، پشاور میں واقع دیوار مہربانی کو کپڑے خیرات کر رہی ہیں۔ آج وہاں سے گزرتے ہوئے یہ تصویر اتاری۔
Wall of kindness: great effort to help those who need clothing. Pl donate spare clothes. Hayatabad phase 3 Peshawer pic.twitter.com/pj76xtUz54 [42]
— Amir Mateen (@AmirMateen2) February 4, 2016 [43]
دیوار مہربانی: کپڑوں کے ضرورت مندوں کی مدد کے لئے ایک عظیم کاوش۔ آپ بھی حیات آباد فیز 3 پشاور میں واقع دیوار مہربانی پر فالتو کپڑے بطور عطیہ دیں۔
لاہوریوں نے دیوار مہربانی کی آگاہی پھیلانے کے لئے ٹویٹر کا سہارہ لیا۔
“Wall of Kindness” Near Jam e Sheeren Park, Firdous Market Lahore.
Please donate your clothes to the needy ones. 🙂 pic.twitter.com/Zqqez6yRzM [44]— Yasmin (@YoTweetWali) February 5, 2016 [45]
دیوار مہربانی نزد جامِ شیریں پارک فردوس مارکیٹ لاہور۔ براہ مہربانی ضرورت مندوں کو کپڑے عطیہ کریں
The wall of kindness in #Lahore [46] is located near Jam e Shereen Park, Firdous Market. Please donate for a good cause and help people out 🙂
— Haider (@hain_jee) February 7, 2016 [47]
جام شیریں باغ، فردوس مارکیٹ کے قریب #لاہور کی دیوار مہربانی واقع ہے۔ براہ مہربانی اس نیک کام میں حصہ لیں اور دوسروں کی مدد کا وسیلہ بنیں۔
کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی
ایرانی اب دیورا مہربانی پر کھانا بھی دے رہے ہیں۔ یہ ایک تندور کی تصویر ہے کہ جو بے گھر اور بھوکوں کو مفت روٹی بانٹ رہا ہے۔ ڈبوں پر تحریر ہے کہ ‘وہ جو خرید نہیں سکتے ان کے لئے روٹی مفت ہے':
دیوار مهربانی به نانوایی مهربانیم رسید…. pic.twitter.com/WEvHOQqeEv [48]
— عمه ِالام (@3LiDry) January 3, 2016 [49]
دیوارِ مہربانی کے بعد اب تندورِ مہربانی بھی۔
I'd just like to say, that last tweet, was a bakery in #Iran [6] .it reads: “bread free to those who cannot afford it” …just think about that
— Gus (@Mr__Gus) January 14, 2016 [50]
مجھے اتنا ہی کہنا ہے کہ گزشتہ ٹویتٹ میں #ایران ایک تندورکا ذکر تھا کہ جہاں لکھا تھا “جو نہیں خرید سکتے ان کے لئے روٹی مفت ہے”۔۔۔ ذرا سوچیئے!