دیوارمہربانی: ایک ایسی دیوار جو لوگوں کو متحد کر رہی ہے تقسیم نہیں

Wall of kindness in Peshawar. Photo by: Serve Mankind Facebook Page

دیوار مہرانی پشاور میں، تصویر بشکریہ: Serve Mankind Facebook page

دیواروں کو ہمیشہ ہی دوری، رکاوٹ اور تقسیم کی علامت سجھا جاتا رہا ہے۔ لیکن حال ہی میں دیوارِ مہربانی نام کی ایک روایت شکن تحریک شروع ہوئی ہے جو کہ  دیوار کی بنیادی تاریخی علامت کے بالکل برعکس کام کر رہی ہے۔ اس تحریک کا آغاز ایران سے ہوا جب  شہریوں نے سخت سردی کےمارے غرباء اور بے گھر افراد کی مدد کے لئے ایک خیراتی تحریک کا آغاز ‘دیوارِ مہربانی بنا کر کیا۔ دیوار پر کپڑے لٹکانی والی کیلیاں آویزاں ہیں جن کے ساتھ یہ تحریر کندہ ہے کہ “اگر آپ کو ضرورت ہے تو ان کپڑوں میں سے ایک لے جائیے اور اگر ضرورت نہیں ہے تو ایک چھوڑ جائیے”۔  ایران سے غرباء تک گرم کپڑے پہنچانے کے لئے شروع ہونے والی یہ تحریک اب عالمی تحریک بن گئی ہے کہ جس میں گرم کوٹ، ہیٹ، پتلون، اور دیگر گرم کپڑے خیرات کئے جا رہے ہیں۔

ایران کے شہر مشھد سے شروع ہونے والی یہ دیوار مہربانی اب چین اور پاکستان تک پھیل چکی ہے۔ زیل میں “دیوارِ مہربانی” سے متعلق ان ممالک سے چند دل گداز کہانیاں اور تصاویر پیش کی جا رہی ہیں۔

ایران: جہاں سےاس  سلسلے کا آغاز ہوا

سلسلے کا آغاز مشھد میں برباری سے ہوا:

مشھد میں برفباری کا خوبصورت منظر

برفباری تصاویر میں تو اچھی لگتی ہے لیکن یہ بے گھر افراد کے لئے کافی مشکل کا سبب ہو جایا کرتی ہے۔ آہستہ آہستہ دیوارمهربانی# کے ہیشٹیگ کے ساتھ تصاویر آنا شروع ہو گئیں کہ جن میں شہری ضرورت مندوں کی مدد ایک نئے ہی انداز میں کر رہے تھے:

خواجو گلی کے اختتام سے پہلے بائیں جانب #یلدا #کرمون میں واقع  #کرمان #دیوارمہربانی

#دیوارمہربانی

شاہسوار محلہ کی مسجد کے ساتھ واقع شاہسوار دیوار مہربانی۔

دیوار مہربانی چین میں بھی:

چند دنوں میں ہی “دیوار مہربانی” کے حوالے سے تصاویر چینی شہریوں کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر نمودار ہونے لگیں۔ چینی خبروں کے مطابق یہ کپڑے ان لوگوں کے لئے ہیں کہ جو ضرورت مند ہیں:

چین کے شہر شینگڈو میں واقع ‘دیوار مہربانی”۔ یہ وہی شہر ہے کہ جہاں بیگم گبزکالج گئیں تھیں۔

موسم سرما کے دوران بے گھر افراد کی مدد کے لئے لیوژو شہر میں قائم کی گئی #دیورامہربانی

ایران کی “دیوار مہربانی” اب چین میں بھی۔ یہ یقینا ایران کی عوامی سفارتکاری کا ایک شاندار کارنامہ ہے۔

پاکستان بھی تحریک میں شامل

کراچی کے بحریہ کالج کے اساتذہ عصمت علی اور ماریہ وقاص نے شہر میں دیوار مہربانی قائم کرنے کا اعلان کیا:

So, my dear friends and family…I come to you again. This time in collaboration with my senior, Ma'am Ismat Ali. We are starting a wall of kindness in karachi. Area will be mentioned later. Please donate generously your clothing or shoes that are just sitting in your cupboards and can help the needful. Truly grateful. Let's begin 2016 with a new heart!!
Posted by Mariya Waqas on Tuesday, December 29, 2015

میرے عزیزوں اور دوستوں ایک مرتبہ پھر مجھے آپ کا تعاون درکار ہے۔ اس بار میں نے اپنی ایک سینیئر محترمہ عصمت علی کی معاونت سے کراچی میں دیوار مہربانی کا آغاز کرنے کا رادہ کیا ہے۔ دیوار کے مقام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ آپ سے گزارش ہے کہ دل کھول کر اپنے  ان کپڑوں اور جوتوں کو بطور عطیہ دیں کہ جو عرصہ سے الماریوں میں بند پڑے ہیں اور کسی ضرورت مند کے کام آ سکتے ہیں۔ بہت شکریہ۔ آئیے 2016 کا آغاز ایک نئے دل سے کریں!

Wall of Kindness in Karachi. Photo Courtesy: Wall of Kindness Facebook Page

کراچی میں دیوار مہربانی تصویر بشکریہ: the Wall of Kindness Pakistan Facebook page.

لاہور اور پشاور کے شہریوں نے بھی اپنے شہروں میں دیوار مہربانی قائم کی۔ پشاور میں، سرو مین کائینڈ نامی غیر سرکاری ادارے کے افراد نے لکھا:

ایک خاتون فیز 3 حیات آباد، پشاور میں واقع دیوار مہربانی کو کپڑے خیرات کر رہی ہیں۔ آج وہاں سے گزرتے ہوئے یہ تصویر اتاری۔

دیوار مہربانی: کپڑوں کے ضرورت مندوں کی مدد کے لئے ایک عظیم کاوش۔ آپ بھی حیات آباد فیز 3 پشاور میں واقع  دیوار مہربانی پر فالتو کپڑے بطور عطیہ دیں۔

لاہوریوں نے دیوار مہربانی کی آگاہی پھیلانے کے لئے ٹویٹر کا سہارہ لیا۔

دیوار مہربانی نزد جامِ شیریں پارک فردوس مارکیٹ لاہور۔ براہ مہربانی ضرورت مندوں کو کپڑے عطیہ کریں

جام شیریں باغ، فردوس مارکیٹ کے قریب #لاہور کی دیوار مہربانی واقع ہے۔ براہ مہربانی اس نیک کام میں حصہ لیں اور دوسروں کی مدد کا وسیلہ بنیں۔

کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی

ایرانی اب دیورا مہربانی پر کھانا بھی دے رہے ہیں۔ یہ ایک تندور کی تصویر ہے کہ جو بے گھر اور بھوکوں کو مفت روٹی بانٹ رہا ہے۔ ڈبوں پر تحریر ہے کہ ‘وہ جو خرید نہیں سکتے ان کے لئے روٹی مفت ہے':

دیوارِ مہربانی کے بعد اب تندورِ مہربانی بھی۔

مجھے اتنا ہی کہنا ہے کہ گزشتہ ٹویتٹ میں #ایران ایک تندورکا ذکر تھا کہ جہاں لکھا تھا “جو نہیں خرید سکتے ان کے لئے روٹی مفت ہے”۔۔۔ ذرا سوچیئے!

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.