- Global Voices اردو میں - https://ur.globalvoices.org -

کھلا خط : فیس بک کو اپنی کھوکھلی “حقیقی نام” کی پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگا

زمرہ جات: - شہری میڈیا., انسانی حقوق, GV تنظیم وکالتی

Dana Lone Hill, Preetha GP and Sands Fish all had their Facebook accounts suspended under the "authentic name" policy. Photos via Twitter, Facebook.

دانا لون ہل، پریتھا جی پی اور سینڈ فش کے فیس بک  اکاونٹ مستند نام پالیسی تحت معطل ہوئے۔ٹویٹر،فیس بک کے ذریعے فوٹو

 مندرجہ ذیل خط ایک بے نام این جی اوز کے اشتراک (گلوبل وائسز سمیت) کی طرف سے تیار کیا گیا ہے۔ یہ خط ان افراد کی نمائندگی کرتا ہے جنہیں فیس بک کے مستند نام(ارف اصلی نام) پالیسی سے نقصان اٹھانا پڑا۔ ہم ان تمام لوگوں کو اس عرضداشت پر دستخط کرنے کی دعوت دیتے ہیں جو اس کاوش میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ الیکٹرونک فرنٹیئر فاونڈیشن ایکشن سینٹر [1] کے ساتھ اور کوشش سے لکھا گیا ہے۔

پیارےفیس بک!

ہم فیس بک سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی شکستہ حکمتِ عملی “مصدقہ شناخت” [2] (عمومی طور پر  “اصل نام” کہلائی جانے والی ) کو مستحکم کرے۔ فیس بک کیلئے یہی وقت ہے کہ وہ ان تمام لوگوں کے ساتھ  برابری کی بنیاد پرسلوک اور تحفظ فراہم کرےجو آن لائن مواصلات اور اظہارِ خیال  کیلئے ایک مرکزی ذریعے کے طور پر فیس بک کا استعمال اور اس پر انحصار کرتے ہیں۔

ہم ،لوگوں اور تنظیموں کاوہ اتحاد  ہیں جو خواتین، علاقائی اور نسلی اقلیتی برادریوں، ایل جی بی ٹی  افراد اور ان انٹرنیٹ صارفین کے حقوق کے تحفظ پر کام کرتے ہیں جنہوں نے فیس بک کی نام نہاد حکمتِ عملیوں کو ثقافتی طور پر متعصب اور تکنیکی لحاظ سے ناقص پایا۔ ہم پیش کرتے ہیں:

۔ ہم جنسی اور مختلف جنس کے لوگ جن کے قانونی نام ان کی جنسی شناخت سے مطابقت نہیں رکھتے۔

ـ لوگ جو ناموں میں ترمیم  یا فرضی ناموں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ خود کوجابرانہ حکومتوں کی قانونی دھمکیوں ، جسمانی تشدد یا جنس ، مذہب یا سیاسی کارروائیوں کی بنیاد پر دی جانے والی تکالیف سے بچائیں۔

ـ وہ لوگ جو فیس بک کی ‘‘ جعلی نام’’ کے رپورٹنگ حقِ انتخاب کا ناجائز استعمال کر نے والے حملہ آوروں کی جانب سے خاموش کرا دئیے جاتے ہیں۔

ـ وہ لوگ جن کے قانونی نام فیس بک کی جانب سے قائم کئے گئے‘‘ اصل نام’’ کے خود اختیاری معیار پر پورے نہیں اترتے، جیسا کہ مقامی امریکی، دیگر نسلی اقلیتیں اور مذہبی ممبران۔

باوجود اس کے کہ ان حکمتِ عملیوں کی اصلاحات کی ذمہ داری [3] رکھتا ہے فیس بک ایک ایسا نظام چلاتا ہے جوغیر یورپی ممالک میں صارفین کے حالات کو نظر انداز کرتا ہے، اپنے صارفین کو خطرے میں مبتلا کرتا ہے، اپنے صارفین کی شناخت کی تعظیم نہیں کرتا  اور تقریری آزادی کو بھی کم کرتا ہے۔


Read this letter in Arabic [4]  Bangla [5]  Chinese (simplified) [6]  French [7]  

Hindi [8]  Hungarian [9]  Italian [10]  Malayalam [11] Russian [12] Spanish [13]  Tamil [14]  Telugu [15]


Abuse Reports غیر محفوظ صارفین کو خاموش کروا دیتی ہے

فیس بک کی حالیہ پالیسیوں کے تحت  صارفین اپنی “حقیقی زندگی [16]” میں استعمال ہونے والے ناموں کے ذریعے اپنی پروفائل بناتے ہیں۔ جب صارف پہلی بار اپنی پروفائل بناتا ہے تو فیس بک اس کے شناختی ثبوت کا تقاضا نہیں کرتا۔

کوئی بھی صارف فیس بک پر با آسانی دوسرے صارف کے خلاف یہ رپورٹ فائل کر سکتا ہے کہ یہ صارف فیس بک کی حکمتِ عملی کی رو گردانی کر رہا ہےاور اس بات کو غلط ثابت کرنے کے لئے اس دوسرے صارف کے پاس کوئی واضح ثبوت بھی نہیں ہوتا۔ کوئی بھی صارف جب چاہے بلا روک ٹوک  جتنی بار چاہے شکایات کا اندراج کروا سکتا ہے۔ یہ امر پالیسی کو غیر منصفانہ اطلاق کی طرف لے گئی ہےاور یہ ان تمام لوگوں کے خلاف اند خطرناک اور موثر ہتھیار بن چکی ہے جو سماجی میل جول کے حوالے سے کافی سرگرم ہیں۔ ایک Abuse Report کسی بھی صارف کوبغیر کسی تصدیق کے خاموش کر سکتی ہے۔

عالمی  LGBTQ کمیونٹی [17] کے فیس بک صارفین نے بتایا کہ جنوب اور جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطی [18] میں ایسی جماعتیں متحرک اور منظم ہو چکی ہیں جو کےAbuse Report بٹن کو استعمال [19] کر کے ( بعض اوقات فیس بک کیساتھ مل  کر ) انہیں خاموش کر دیتی ہیں ۔

حقیقی زندگی میں نام ایک اصل شناخت نہیں ہوتی

Abuse Report کے بھیس میں (رپورٹ کی حقیقت سے ما ورا ہو کر) ایسے صارفین کو جو اپنے اکاؤنٹ کو قائم رکھنا چاہتے ہیں انہیں شناختی ثبوت کا اندراج کرانا ہو گا۔ فیس بک اس بات کو تسلیم کرتا ہےکہ پروفائل والے نام اور قانونی نام ایک جیسے نہیں ہو سکتےاس لئے بارہا اس بات کا اصرار کرچکا ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی شناختی سند کی ضرورت نہیں، تاہم جو آئی ڈی  report abuse کےعمل کے دوران فیس بک مانگتا ہے وہ  لئے شناخت کی ضرورت نہیں تاہم آئی ڈی کی وہ اقسام جو فیس بک وہ حکومت یا کسی نجی ادارے کے جاری کردہ ہوں۔خصوصاًً ہم جنس افرادیا وہ لوگ جو اپنے ناموں کو بنا کے پیش کرتے ہیں تاکہ کسی نقصان کا اندیشہ نہ ہو۔اکثر ایک نجی ادارے کی طرف سے جاری کی گئی آئی ڈی بھی ایک شخص کی قانونی شناخت اور حکومتی جاری کردہ شناختی نمبرسے مل جاتی ہے۔

یہ کارروائی ان صارفین کیلئے وبالِ جان بن  سکتی ہےجو حفاظتی اور پوشیدگی کے مقاصد کے تحت اپنے اصل نام سے ہٹ کر کسی اور نام کا استعمال کرتے ہیں۔ بعض حالات میں فیس بک نے ان صارفین کےقانونی نام کیساتھ اکاؤنٹ بحال کئے ہیں جنہوں نے فیس بک کی حکمتِ عملیوں کے تحت حکومتی جاری کردہ شناخت جمع کروائی ہوں ، ان کو بےنقاب کرتے ہوئے کہ سابقہ غیر مہذب شریک ، سیاسی متحرک حملوں اور حقیقی زندگی کے تشدد آمیز خطرات ہیں ۔

فیس بک کی تعمیلی کارروائی صارفین کو کوئی فائدہ  نہیں دیتی

کئی سالوں سے فیس بک اپنی التجائیہ کارروائی کے اندر خرابیوں سے واقف ہے ، لیکن ابھی تک انہیں بیان بھی نہیں کیا [20] گیا۔ آئی ڈی کی ایک  قسم  جسے فیس بک تسلیم کرتا ہے نہ رکھنے والے صارف کو کوئی تدبیر نہیں دی گئی ۔نوٹس کے دس دنوں کے اندر آئی ڈیز فیس بک کو جمع کروانی ہوتی ہیں ، ان صارفین کو نقصان دیتے ہوئے جو روزانہ کی بنیاد پر انٹر نیٹ سے رسائی نہیں رکھ سکتے، جن میں کئی تو ایسے مقامات پر رہتے ہیں جہاں انٹر نیٹ کی پہنچ بہت کم سطح پر ہوتی ہے۔ اس طرح وہ جو مقررہ وقت میں اپنی آئی ڈیز جمع کرانے میں ناکام ہوتے ہیں ان کو اپنے اکاؤنٹ بند کرنے پڑتے ہیں۔ خارج کردہ صارفین کواپنے اکاؤنٹ سے رسائی کیلئےاپیل کا حق بھی فراہم نہیں کیا جاتا۔

شناختی کارروائی صارف کے امور خطرے میں ڈالتی ہے

جوصارفین اپنی شناختی معلومات فیس بک کو دیتے ہیں انہیں یہ بتایا جاتا ہے کہ ان کی معلومات صیغہ راز میں رکھی جاتی ہیں، لیکن انہیں یہ نہیں بتایا جاتا کہ فیس بک ان امور کیسا تھ کیسا  برتاؤ کرتا ہے۔صارفین اکثر اپنی شناختی دستاویزات فیس بک کو غیر خفیہ ای میلز کے ذریعے بھیجتے ہیں ، خصوصاًً ان صارفین سے تعلق رکھتے ہوئے جنہیں ان کے سیاسی کاموں کی وجہ سے کڑی نگرانی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

یہ پالیسی قانونی مسائل کو بڑھاوا دیتی ہے

بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیار کے تحت کمپنیوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کریں اور ان کی طرف سے یا کسی غیر مہذب سرگرمی کا حصہ بننے پر اس کا سدِ باب [21] کریں۔ تفریقی انداز سے صارفین کو خارج کرنے کی حکمتِ عملی بھی یورپی یونین کے ضوابط [22] اور امریکی شہری حقوق کے قوانین کو سبو تاژ کرتی ہے۔اگر فیس بک نے ان کارروائیوں اور حکمتِ عملیوں کو جاری رکھتا ہے تو اس کی ساکھ خواتین، لڑکیوں، جنسی طور پر آزاد لوگ اور دیگر لوگوں کیلئے ایک پر خطر مقام کے طور پر سامنے آئے گی۔ فیس بکا ویسے بھی ان  ممالک  کے ساتھ تصادم کا شکار رہے گا جو ڈیٹا کو مزید شدت سے تحفظ کی ضرورت کا اعادہ کریں گے۔ اگر کمپنی بغیر کسی تفریق کےاپنے حالیہ اور مستقبل کے صارفین کیلئے کچھ بہتری لانا چاہتی ہے ،خصوصاًً ان ممالک میں  جہاں انٹرنیٹ اور ربط سازی بہت کمزور ہیں ، تو اسے اپنے صارفین کی ضروریات کو مدِ نظر رکھنے کیلئے کوشاں رہنا چاہئے۔

پالیسی میں تجویز کردہ تبدیلیاں

ایک مختلف اداروں کے اتحاد کے طور پر ہم یقین رکھتے ہیں کہ فیس بک کوپوری طرح سے اپنی حقیقی نام والی پالیسی سے پیچھا چھڑانا چاہئے، لیکن تب تک ہم یہ تقاضا کرتے ہیں کہ فیس بک اپنی پالیسی اور کارروائی میں مندرجہ ذیل تبدیلیاں کرکے تمام صارفین کو عزت ، تحفظ  اور با معنی حقوق کی فراہمی کا وعدہ پورا کرے۔

ـ فیس بک مناسب حالات میں اپنی سائٹ پر قانونی ناموں سے ہٹ کر اور فرضی ناموں کی اجازت دینے کا ارتکاب کرے، بشمول ان حالات میں جب ایک صارف کو روز مرہ کے نام کا استعمال اسے خطرے سے دوچار کرے، یا ان  حالات میں جہاں مقامی قانون کے تحت فرضی ناموں کے استعمال کی ضرورت ہو۔

ـ صارفین سےاصل نام کے طور پر ابیوز رپورٹ  ثبوتوں کیساتھ ان کے مطالبات کی حمائت کے لئے درج کرانے کا تقاضا کرے۔ یہ سب تحریری شکل میں ، مختلف سوالات کی صورت میں ، یا چند متبادل دستاویزات کی شکل میں آسکتے ہیں۔

ـ ایک تعمیلی کارروائی تخلیق کرے جس کے ذریعے صارفین حکومتی شناختی اندراج کے بغیراپنی شناختی تصدیق کر سکیں۔ اس میں صارفین کو یہ اجازت دینا شامل کر سکتے ہیں کہ وہ تحریری ثبوت فراہم کریں،  مختلف سوالات کے جوابات دیں،  یا متبادل دستاویزات جیسا کہ بلاگ پوسٹ کا لنک  مہیا کریں،  یا دیگر آن لائن پلیٹ فارم کا استعمال کریں جہاں وہ اسی شناخت کا استعمال کرتے ہوں ۔

ـ صارفین کو  شناختی معلومات کا اندراج کرنے کی کارروائی پر تکنیکی تفصیلات اور دستاویزات فراہم کرے، جیسا کہ انہیں کیسے ، کہاں اور کتنی دیر تک محفوظ کیا جاتا ہےاور ان تک کس کی رسائی ہو سکتی ہے۔ صارفین کو اس صلاحیت کی بھی فراہمی دے کہ وہ ان معلومات کا پی۔جی۔پی یا مرموز مواصلات کسی بھی عمومی شکل کا استعمال کر کے اندراج کرے، تاکہ وہ اندراج کی  تمام کارروائی کے دوران اپنی شناختی معلومات کا تحفظ کر سکیں۔

ـ صارفین کو اپنے اکاؤنٹ سے اخراج کیلئے ایک مضبوط درخواست دینے کی فراہمی دے، اسے ایک نظر ثانی کی درخواست کے طور پر شامل کر سکتا ہے، کہ وہ ثبوت کی مختلف اقسام کو جمع کروائے، اور فیس بک کے حقیقی  ملازم سے بات کرے، خصوصاً ان کیسز میں جن میں حفاظتی عوامل شامل ہوں۔

ہم فیس بک کی نام والی پالیسی میں با معنی اور مضبوط تبدیلیاں قائم کرنے میں اس کے شانہ بشانہ ہیں اور تمام فیس بک صارفین کی تقریری آزادی اور حقوق کو یقینی بنانے کیلئے  ان حکمتِ عملیوں کو مضبوط کرنے میں حصہ ڈالنے پر خیر مقدم کریں گے۔ لیکن اس کے ساتھ ہم ان برادریوں کا حصہ ہیں جو اپنی صلاحیت کو اس حکمتِ عملی کے ذریعے بروئے کار لائے۔ اسی لئے ہم فیس بک سے یہ تقاضا کرتے ہیں کہ ان مجوزہ تبدیلیوں کا ۳۱ اکتوبر تک جواب دے۔ہمارا سماج اس پالیسی کی حالیہ تکالیف سے ہونے والے نقصان کو سمجھتا ہےاورہم تب تک چپ نہیں بیٹھیں گے جب تک بنیادی تبدیلیاں بروئے کار نہیں لائی جاتی۔

راضی بہ رضا

Access (ایکسس)
American Civil Liberties Union (امریکن سول لبرٹی یونین)
ACLU of California(اے سی ایل یو آف کیلیفورنیا)
APC(اے پی سی)
Article 19(آرٹیکل ۱۹)
Asociacion por los Derechos Civiles, Argentina
Associated Whistle-Blowing Press (ایسوسی ایٹد وسل بلوئنگ پریس)
Association for Progressive Communications(ایسوسی ایشن فور پروگریسو کمیونیکیشنز)
Association Okvir, Bosnia and Herzegovina(ایسوسی ایشن اوکور، بوزنیا اینڈ ہرزگوینا)
Bolo Bhi, Pakistan(بولو بھی، پاکستان)
Bytes for All, Pakistan(بائٹز فور آل،  پاکستان)
Canadian Internet Policy & Public Interest Clinic (CIPPIC) (کینیڈین انٹرنیٹ پالیسی & پبلک انٹرسٹ کلینک)
Center for Media Justice, US (سینٹر فور میڈیا جسٹس، یو ایس)
Civil & Liberal Initiative for Peace, Afghanistan (سول & لبرل انیشئٹو  فور پیس، افغانستان)
Color of Change, US(کولور فور چینج،  یو ایس)
Demand Progress, US(ڈیمانڈ پروگریس،  یو ایس)
Digital Rights Foundation, Pakistan(ڈیجیٹل رائٹس فاونڈیشن، پاکستان)
Electronic Frontier Foundation( الیکٹرونک فرنٹئر فاونڈیشن)
Engage Media, Asia-Pacific(انگیج میڈیا، ایشیا پیسیفک)
FeminismInIndia.com, India(فیمینزم انڈیا.کوم، انڈیا)
ForabetterFB Campaign(فور آ بیٹر فیس بک کیمپین)
Free Women Writers, Afghanistan(فری وومن رائٹرز، افغانستان)
Freedom of the Press Foundation(فریڈم آف دا پریس فاونڈیشنٰ)
Fundacion Karisma, Colombia(فنڈاکیون کاریسما، کولمبیا)
Global Voices Advox (گلوبل وائسسز ایڈووکس)
GSA Network(جی ایس اے نیٹ ورک)
Hiperderecho de Perú
(Hivos, IGmena (Middle East
Human Rights Watch(ہیومن رائٹس واچ)
Hyderabad for Feminism, India(حیدرآباد فور فیمینزم، انڈیا)
InMedia Hong Kong(ان میڈیا ھون کونگ)
Instituto Bem Estar Brasil
Instituto DEMOS, Guatemala
Instituto Panameño de Derecho y Nuevas Tecnologías
International Modern Media Institute(انٹرنیشنل موڈرن میڈیا انسسٹیٹوٹ)
Internet Democracy Project, Anja Kovacs and Nayantara Ranganathan, India(انٹرنیٹ ڈیموکریسی پراجیکٹ، ِآنیا کوواچ اینڈ ناینتارہ رنگاناتھن، انڈیا)
IP Justice, US(آئے پی جسٹس، یو ایس)
Library Freedom Project, US(لبرل فریڈم پروجیکٍٹ، یو ایس)
Media Matters for Democracy, Pakistan(میڈیا میٹرز فور ڈیموکریسی، پاکستان)
Metamorphosis, Foundation for Internet and Society, Macedonia(میٹامورفوسس، فاونڈیشن فور انٹرنیٹ اینڈ سوسائٹی، میسیڈونیا
Misneach Nua Eabhrac, US
New Media Rights(نیو میڈیا رائٹس)
One World Platform Foundation،Bosnia Herzegovina(ون ورلڈ پلیٹ فارم فاونڈیشن، بوسنیا ہرزگوینا)
OpenMedia, Canada (اوپن میڈیا، کینیڈا)
Osama Manzar for the Digital Empowerment Foundation, India(اسامہ منظر فور دا ڈیجیٹل امپاورمنٹ فاونڈیشن، انڈیا)
Point of View, Bishakha Datta and Smita Vanniyar, India)پوائنٹ آف ویو، بیشاکھا دتا اینڈ سمیتا وانییار، انڈیاٰ)
Privacy & Access Council of Canada(پرائیویسی & ایکسس کونسل آف کینیڈا)
R3D, Mexico(آر تھری ڈی، میکسیکو)
Si Jeunesse Savait, Democratic Republic of Congo
Software Freedom Law Center, US(سوفٹ ویئر فریڈم لا سینٹر، یو ایس)
SonTusDatos(سن تس داتوس)
Sunil Abraham, Computer Society of India(سنیل ابراہیم، کمپیوٹر سوسائٹی آف انڈیا)
Technology For the People, India(ٹیکنولوجی فور دی پیپل، انڈیا)
TEDIC
Transgender Law Center, US(ٹرانس جینڈر لا سینٹر، یو ایس)
Urgent Action Fund(ارجنٹ ایکشن فنڈ)
WITNESS, US (وٹنس،یو ایس)
Women from the Internet, Serbia(وومن فروم دی انٹر نیٹ. سربیا)
Women, Action, & the Media وومن۔ ایکشن،  & دا میڈیا
Women's Media Center Speech Project (وومنز میڈیا سینٹر سپیچ پراجیکٹ)
Youth, Technology, and Healthیوتھ۔ ٹیکنالوجی اینڈہیلتھ
Ženskaposla.ba, feminist portal Bosnia Herzegovina