سانحہ پشاور کو کبھی نہیں بھولیں گے ،پاکستانیوں کا وعدہ

برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کے باہر دہشتگردی کے خلاف احتجاج کیا  Image by Geovien So. Copyright Demotix (16/1/2015)

برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کے باہر دہشتگردی کے خلاف احتجاج کیا  Image by Geovien So. Copyright Demotix (16/1/2015)

پاکستانیوں نے دنیا بھر میں پشاور اسکول واقعےمیں شہید ہونے والوں کو سانحے کے ایک ماہ گزرنے پر یاد کیا ،شہید بچوں کے لواحقین کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کیا ، شمعیں روشن کیں اور حکومت سے عسکریت پسندی کے خلاف سخت اقدامت کرنے کا مطالبہ کیا۔

سولہ دسمبر دو ہزار چودہ  کو تحریک طالبان پاکستان نےآرمی پبلک اسکول پشاور پر حملہ کیا تھا جس میں 145 افراد شہید ہوگئے تھے جن میں 130 بچے شامل تھے۔
سولہ جنوری کو اسلام ابد ،کراچی ، ایبٹ آباد ،سیالکوٹ ،سرگودھا ،پشاور ،حیدرآباد ،جہلم ،کینٹ ،بہالپور ،ڈیرہ اللہ یار، سکھر ،لاڑکانہ اور نوابشاہ سمیت ملک کے بہت سے شہروں میں ایک مہینہ پورا ہونے پر تقریبات ،مظاہرے کیے گئے اور شمع جلائی گئیں ۔

سوشل میڈیا پر بھی  پاکستان دہشتگردی کے خلاف ہے کہ نام سے ایک مہم شروع کی گئ ،بیرون ملک ،امریکا کینڈا ،برطانیہ ،آسٹریلیا ،جرمنی اور کینیا میں بھی عسکریت پسندی ،فرقہ وارانہ تشدد اور ناانصافی کے خلاف مظاہرے ہوئے۔

Collage of Global Protests. Image courtesy Sana Jamal.

Collage of Global Protests. Image courtesy Sana Jamal.

اس مہم میں شامل افراد نے بیرون ملک رہائش پذیر پاکستانیوں کو مظاہروں کی اس مہم میں شامل ہونے کی دعوت دی ،اور اس بات پر زور دیا کہ صرف اپنے فنڈز ہی نہیں بھیجیں بلکہ پاکستانی سفارت خانوں پر جائیں تاکہ حکومت کو ایک ٹھوس پیغام پہنچے۔

بھارتی شہر ممبئ میں پشاور سانحے میں شہید ہونے والوں کے اعزاز میں میراتھون منعقد کیا گیا:

متحدہ امریکا کے شہر ہوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ ک باہر ایک مظاہرہ ہوا:

جبکہ لندن میں بھی مظاہرہ ہوا:

پاکستان بھر میں مظاہرے:

16 دسمبر  میں ہونے والے حملے کے بعد پاکستان میں کئ مظاہرے ہوئے ،لیکن اسلام آباد میں ہونے ولا مظاہرہ  کبھی نہ بھولنے کے نام سے  مہم کی صورت اختیار کرگیا،یہ مہم اس وقت شدت اختیار کرگئ جب مولنا عبد العزیز نے پشاور حملے کی مزمت کرنے سے انکار کردیا ، اس موومنٹ نے عبدالعزیز کی گرفتاری کا مطالبہ کیا   ،حکومت سے دہشتگردی کے خلاف زرہ برابر بھی لچک کا مظاہرہ نہ کرنے کا مطالبہ کیا اور جہادی اور عسکریت پسند سوچ رکھنے والے افراد کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی کے تحت ایکشن لیا جائے ۔

سماجی کارکن اور وکیل محمد جبران کی قیادت میں جاری اس مہم کا عزم یہ ہے کہ ان تمام لوگوں کو یاد رکھا جائے جو دہشتگردی کے خلاف اس قوم کی بقا کے لیے اپنی جانیں قربان کرچکے ہیں ،ایک انٹرویو میں جبران کہتے ہیں  کہ اس مہم کا مقصد یہ ہے کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ پاکستانیوں کو بااختیار بنایا جائے ،ہم انہیں باآور کرناچہاتےہیں کہ اگر وہ متحد ہوکر اس وقاعے کے ایک ماہ بعد مظاہرہ کرنے پر متحد ہوجائیں تو عبدالعزیز اور ان کے حمایتیوں کے خلاف ایکشن لیاجاسکتا ہے
16 جنوری کو کبھی نہ بھولنا مہم نے ملک بھر میں ریلیاں نکالی گئیں ، مظاہرین نے اپنی مساجد کو سنوارو /سدھارو ، خاموشی جرم ہے اور عبدالعزیز کو گرفتار کرو کے نعرے لگائے۔

لاہور میں انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر آرمی پبلک اسکول پشاور کے سانھے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

اسلام آباد میں شہریوں اور سول سوسائٹی نے سیاسی رہنامووں کی موجودگی میں ایک ماہ پورا ہونے پر دہشتگردی کے خلاف جنگ اور تششد کے خاتمے کے لیے مظاہرہ کیا ، شہریوں نے سو علامتی تابوت نکالے اور سانحہ پشاور کی ہولناکیوں پر آنسو بہائے۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوس کے باہر شمع جلانے کی تقریب میں شرکت کی اور کہا کہ قوم دہشتگردوں کے خلاف متحد ہے ،کسی بھی دہشتگرد کو پاکستان میں پناہ نہیں ملے گی ، شرکا نے اس دوران نعرے بازی کی اور عبدالعزیز کی گرفتاری کا مطالبہ کیا،،جس کے باعث وفاقی وزیر تقریب سے چلے گئے۔

Collage of local protests. Image by Sana Jamal.

Collage of local protests. Image by Sana Jamal.

کھیل اور موسیقی سے خراج تحسین:
پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم نے بھی حملے میں زخمی ہونے والے بچوں سےاسپتال میں جا کر ملاقات کی اور متاثر ہوئے ،مصباح الحق کپتان پاستان کرکٹ ٹیم نے بچوں کے عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان بچوں سے مل ر ہمیں حوصلہ ملا ہے اور بچون نے ہم سے  عالمی کپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

سردیوں کی تعطیلات کے بعد 12 جنوری کو جب آرمی پبلک اسکول پشاور کے بچے اسکول لوٹے تو آئی ایس پی آر نے سانحے میں شہید اور متاثرہونے والے بچوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک گانا تیار کیا ،جس کے بول کچھ یوں ہیں کہ میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچقں سے ڈرتا ہے ،بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے۔

یہ تحریر انوشے نور فہیم کی معاونت سے لکھی گئی

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.