21 نومبر 2013 سے جاری حکومت کے خلاف مظاہروں نے جہاں یوکرائن کی زندگی کو متاثر کیا ہے وہیں ایک فوٹو بلاگ ملک کی تاریخ ایک ایک اور درد ناک دور کی یاد 52 رنگین تصاویر کی مدد سے تازہ کر رہا ہے جو 1942 کے یوکرائن کی روز مرہ زندگی کے متعلق ہیں۔
1942 میں دیگر یورپی ممالک کی طرح یوکرائن بھی نازیوں کے قبضے میں تھا۔ جیسا کہ انفو یوکیز قارین کو یاد دلاتا ہے:
ہٹلر نے نازی فلسفی ایلفریڈ روزن برگ (1893-1946) کو مشرقی وزارت کا سربراہ اور یوکرائن کے علاقے کے انتظام کا انچارج مقرر کیا۔ جنگ سے قبل روزن برگ یوکرائن نواز اور اینٹی ماسکو (روس) تھا۔ اس نے مغربی روس کے علاقوں پر قبضہ کر کے ایک بڑی یوکرائنی ریاست قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ جبکہ ہٹلر کا ارادہ کچھ اور تھا۔ اسکا ماننا تھا کہ یوکرائنیوں کو کسی قسم کا ترجیحی سلوک نہیں ملنا چاہیئے لہذا اس نے زاتی طور پر ایرک کوچ کو مشرقی یوکرائن پر اہنی ہاتھوں سے حکومت کرنے مقرر کیا۔
کوچ، جسکا تعلق نسل پرست اعلی جرمن ہرنیولک نسل سے تھا، نے یوکرائن میں دہشت گردی اور جبر کا دور شروع کیا۔ کوچ نے کئی مواقوں پر کہا کہ یوکرائینی جرمن کے مقابلے میں ایک ادنی نسل ہیں، یوکرینی آدھے بندر ہیں، اور یہ کہ یوکرینیوں کو غلاموں کی طرح چابک سے قابو کرنا چاہیے۔ اس نے ایک بار یہ بھی کہا تھا کہ “کوئی بھی جرمن فوجی ان غلاموں (یوکرینیوں) کے لئے جان نہیں دے گا۔”
تاہم پرانے دور کی روز مرہ زندگی کی تصاویر کہانی کا ایک مختلف پہلو ظاہر کرتی ہیں۔ نازیوں کے مقبوضہ یوکرائن میں اور سرحدوں پر جاری دوسری جنگ عظیم کے اس ظالمانہ دور میں بھی لوگ اپنی بساط میں معمول کی زندگی گزارنے کی کوشش کرتے تھے۔