- Global Voices اردو میں - https://ur.globalvoices.org -

شرلاک کی واپسی پر روسیوں کا رد عمل

زمرہ جات: مشرقی اور وسطی یورپ, - شہری میڈیا., بین الاقوامی تعلقات, فلم, فنون لطیفہ اور ثقافت, رن نیٹ ایکو
Still from the BBC's trailer for Sherlock's series three premiere. YouTube screenshot. [1]

بی بی سی کے شرلاک سیریز سوئم کے ٹریلر کا ایک منظر – یو ٹیوب اسکرین شاٹ

روس میں پائے جانے والے اینگلو فوبیا کی تاریخ کافی پرانی بلکہ ملکہ ویکٹوریہ کے زمانے سے چلی آ رہی ہے۔ پچھلے کئی سالوں سے برطانیہ اور روس کے تعلقات کافی کشیدگی کا شکار رہے ہیں، لیکن اس کا عام آدمی کی زندگی پر کو ئی خاص اثر نہیں ہوا۔ روسی عوام بڑی دلچسپی سے انگلیش فٹبال لیگ کے مقابلے دیکھتی ہے اس دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ روس سے تعلق رکھنے والے رومن ابراموویچ چیلسی فٹبال کلب کے مالک ہیں۔ امیر روسیوں نے بڑی تعداد میں لندن کے مغربی کنارے پر پراپرٹی خریدی ہے، جس کی وجہ سے لندن باسی ان علاقوں کو طنزیہ انداز میں “لندنگراڈ [2]” یا “تھیمز پر بسا ماسکو [3]” کہتے ہیں. برطانیہ نے جب مارگریٹ تھیچر کی وفات پر خوشی اور غم کے ملے جلے جزبات کا اظہار کیا [4]، روسیوں نے اس خبر پر فولادی خاتون کی وفات جیسے الفاظ سے رد عمل کا اظہار کیا کیا۔

انگریزی ادب اپنی سدا بہار طبیعت کی وجہ سے ہمیشہ ہی فیشن میں رہتا ہے۔ ڈوئل کا تخلیق کردہ انتہائی ذہین جاسوس، اور ایک لافانی کٹر عاقل کردار کئی بار سوویت اور روسی اسکرینوں کی رونق بن چکا ہے، خاص طور پر حال ہی میں جب 2013 میں ایک بھاری بجٹ کی ٹیلی وژن سیریز براڈ کاسٹ کی گئی اور اسکی خوب تشہیر کی گئی (لیکن اس پر عوامی رد عمل خاصہ مایوس کن تھا)۔

یہ ایک حیران کن بات ہے کہ بہت سے روسی نئے سال کے پہلے روز شرلاک کی تیسری سیریز کے شروع ہونے کا شدت سے انتطار کر رہے تھے۔ بی بی سی کی شرلاک ہولمز کی کے کارناموں سے اخز کردہ یہ سیریز انتہائی مقبول ہے کہ جس میں شرلاک ہولمز اور اسکے دوست ڈاکٹر جان وٹسن کے کارناموں کو اکیسویں صدی کے لحاظ سے ڈھال کر پیش کیا جا رہا ہے۔ سیریلک میں “Шерлок” کے نام سے جانی جانے والی سیریز ٹویٹر پر ٹرینڈ کر رہی تھی جسکی وجہ بڑی تعداد میں روسیوں کا روس کے چینل ون پر اس سیریز کو دیکھنا تھا۔ سیریز کی افتتاحی قسط میں دکھایا گیا تھا کہ شرلاک دو سال کی غیر حاضری کے بعد لندن واپس آتا ہے۔ اس غیر حاضری سے پہلے اس نے خود ہی اپنی موت کا ڈرامہ پلاٹ کیا تھا تاکہ اپنے سب سے بڑے حریف جم ماریوٹی کی مجرمانہ سلطنت کو ختم کر سکے۔

برٹش ڈریمز کے نام سے ایک روسی ٹویٹر استعمال کنندہ نے اس ان لائن ہل چل پر اپنے خیالات کا اظہار [5]کچھ ایسے کیا:

یہ 2023 کا سال ہے۔ – “ماں، مجھے شرلاک کیوں کہتے ہیں۔ – “بیٹی، بس وہ میرے لئے ایک مبہم وقت تھا۔”

طویل انتظار کے بعد نشر ہونے والی قسط نے اپنے آن لائن عقدت مند قسم کے فینز کی جانب سے بے شمار قیاس آرائیاں اکٹھی کیں، اور زیادہ تر خیالات ملے جلے تھے۔ جن میں سے کچھ اس شو کی واپسی پر خوش [7]بھی تھے۔

شرلاک اس دنیا کا بہترین جاسوسی شو ہے، سیریز تھری پوری فارم میں اور بہترین ہے۔

کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو زیادہ متاثر نہیں تھے۔ ایک بلاگر جو “ہیو گاڈز لو [9]” کے نام سے بلاگ لکھتے ہیں نے اس شو کے زیادہ متاثر کن نہ ہونے چند وجوہات کا ذکر کیا۔ [10]

Стон катится по френдленте: новый Шерлок не так хорош.
Слишком много кривляний, слишком много стеба, слишком много внимания фанатам, слишком много отношений, слишком много гомосексуальной темы, слишком мало сюжета… Андерсон не тот, Мэри никакая…
И главное – “Что-то не так. Вроде как те же и там же, но не так”.

میری نیوز فیڈ میں ایک ہی بات گردش کر رہی ہے کہ شرلاک کی نئی سیریز بالکل بھی اچھی نہیں ہے۔ بیجا اداکاری بہت زیادہ ہے، بہت زیادہ مذاق، بہت زیادہ شائقین کی بیجا تعریف، تعلقات کی بھرمار اور ہم جنس پرستی کا موضوع کچھ زیادہ ہی استعمال کیا گیا ہے، جبکہ پلاٹ بہت ہی کم۔ 

شرلاک کا ایک کم عمر حریف بھی دکھایا گیا ہے جسکا نام اینڈرسن ہے اور اسکا کہانی سے کوئی تعلق نہیں۔ اور وٹسن کی نئی منگیتر میری کہاں سے آ گئی کہانی میں؟

لیکن بنیادی طور شو پہلے جیسا ہی ہے لیکن کچھ ٹھیک نہیں ہے، کچھ گڑبڑ ہے اس میں۔ 

بہت سے انٹرنیٹ پر پائے جانے والے روسیوں کا کہنا ہے کہ افتتاحی قسط کے پسند نہ آنے کی وجہ سے وہ یہ شو دیکھنا ترک کر دیں گے۔ لیکن ایک بات قابل غور ہے کہ اس شو سے وابستہ دلچسپی کو دیکھ کر اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ روس میں برطانوی کلچر کا خاصہ اثر پایا جاتا ہے۔ جس رفتار سے چینل ون نے اس شو کا روسی زبان میں ورژن تیار کیا (اس شو کے لئے مختص ایک بلاگ کے مطابق یہ پچھلی دو سیریز کے مقابلے میں ایک اہم پیشرفت [11] ہے ) سے بھی اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ روس میں ماسکو کی جانب سے برطانیہ کے حوالے سے پالیسیوں [12] کے باوجود برطانوی انٹرٹینمنٹ کی بڑی مانگ ہے۔   کریملن حکام مستقبل میں عالمی کانفرنسوں میں کچھ بھی کہیں، لیکن ایک بات تو طے ہے کہ عام روسی بینڈکٹ کمبربیچ کے کہے ایک ایک لفظ سے جڑے رہیں گے۔