- Global Voices اردو میں - https://ur.globalvoices.org -

گلوبل وائسز بنگلہ دیش مے بلاگرز پے حملے کی مذمت کرتی ہے

زمرہ جات: جنوبی ایشیاء, بنگلہ دیش, - شہری میڈیا., انسانی حقوق, GV تنظیم وکالتی
گلوبل وائسز بنگلہ دیش میں اظہار رائے کی آزادی کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔  گلوبل وائسز ایک سو سے زائد بلاگرز، رائیٹرز اورانسانی حقوق کے لیے سرگرم کاکنان پر مشتمل  بین  الاقوامی  کمیونٹی  ہے

 

یکم اپریل بروز پیر، بنگلہ دیش پولیس کی خفیہ برانچ نے ڈھاکہ سے تین بلاگر، رسل پرویز، مشیع الر  بپلاپ اور سبرتا ادھیکاری شوو کو گرفتار کیا۔ بدھ کے روز پولیس نے ایک اور بلاگر آصف محی الدین کو حراست میں لے لیا۔ اسی دوران وزارت داخلہ نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ آئندہ دنوں میں سات مزید بلاگرز کو گرفتار کیا جائے گا۔ ان تمام افراد پر اپنے بلاگز میں اسلام اور حضور ۖ کی توہین کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان گرفتاریوں سے کئی روز پہلے کئی انتہاپسند تنظیموں کی جانب سے بلاگرز اور فیس بُک صارفین کو اسلام اور حضور پاک ۖ کے حوالے سے توہین آمیز کلمات استعمال کرنے کے حوالے سے دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیشی احکام کی جانب سے انہی وجوہات کی بنا پر بہت سارے بلاگز پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ 31 مارچ کو علمائے دین نے وزارت داخلہ کی جانب سے تشکیل دی گئی ایک کمیٹی کو ایسے 84بلاگرز کی فہرست فراہم کی جن پر لادینیت کا پرچار کرنے اور اسلام کے خلاف لکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے

Three arrested bloggers stand with computers and police in the capital. Image by Rehman Asad. Copyright Demotix (2/4/2013)

Three arrested bloggers stand with computers and police in the capital. Image by Rehman Asad. Copyright Demotix (2/4/2013)

اس صورتحال میں  گلوبل وائسز کی جانب سے ان اقدامات کی مذمت کی گئی ہے اور بنگلہ دیش حکومت کو بھی آن لائن آزادی
رائے کے حوالے اس کے معاہدے یاد دلانا چاہتی ہے۔
بنگلہ دیش کے آئین کے باب 3 کے آرٹیکل 39(1,2) کے مطابق ”اظہار رائے اور اظہار خیال کی آزادی” کو واضح کرتا ہے اور اس میں ”انتہائی محدود قانونی پابندیاں” ہیں۔ بنگلہ دیش ایک غیر مذہبی پارلیمانی جمہوریت ہے، چنانچہ اگر کوئی فرد لادین ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو اس کو بھی وہی حقوق حاصل ہونگے جو ملک کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں۔
ء2000 میں بنگلہ دیش نے شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کیے تھے، اس معاہدے کا آرٹیکل 19 ”بغیر کسی پابندی اپنی رائے کا اظہار” اور آزادی رائے کے متعلق ہے۔ اس میں یہ بھی واضح ہے کہ یہ حق ”ہر قسم کے خیالات اور معلومات بغیر کسی رکاوٹ حاصل کرنے” اور ان تک عوام کی رسائی کی ضمانت دیتا ہے۔
ہم اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ تنقید/طنز اور مذہب کی توہین میں واضح فرق ہے۔ زیرحراست تمام بلاگرز کو اپنا موقف بیان
کرنے کے لیے قانونی رہنمائی بھی فراہم کی جانا چاہیے۔
ہماری کمیونٹی اس امر پر یقین رکھتی ہے کہ گرفتار کیے گئے بلاگرز کا اظہار رائے کا حق غیر منصفانہ طور پر سلب کیا گیا
ہے۔ مزید برآں یہ کہ آزادی رائے کے حق کو اس وقت تک محفوظ نہیں بنایا جا سکتا تھا جب تک افراد سزا کے خوف سے اپنی رائے کا کھل کر اظہار کرنے میں آزادی محسوس نہیں کرتے۔ ہمیں اس امر کا بھی خدشہ ہے کہ بلیک لسٹ کیے گئے افراد کے یہ حقوق بھی خطرات کی زد میں ہیں، جیسا کہ اب وہ اپنے خیالات پاداش میں سزا ملنے کے خدشات سے دوچار رہنا پڑتا ہے۔
 گلوبل وائسز کمیونٹی بنگلہ دیش میں آزادی رائے کے خلاف بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ ہم زیر حراست بلاگرز کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس خواہش کا اظہار کرتے ہیں بنگلہ دیشی حکومت اپنے قومی قوانین اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرے۔