سعودی عرب میں اصلاحات پسندوں پر مقدمہ

Photo by Twitter user @thumarm۔       حقوق انسانی پر کاربند محمد القحطانی(بائیں) اور عبداللہ الحامد (دائیں) ریاض سعودی عرب اپنے مقدمے کی چھٹی سماعت سے قبل

 

 

 

دو نامور اصلاحات پسند اور حقوق انسانی پرکاربند شخصیات کو سعودی عرب میں عدالتی کارروائی کا سامنا ھے ۔ محمد القحطانی اور عبداللہ الحامد پر “حاکم وقت اور اسکے جانشین کی تابعیت سے سرکشی”  اور “ملک کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے” کے الزام میں مقدمہ چلایا جا رھا ھےـ

 اصلاح پسند

محمد القحطانی اقتصادیات کے پروفیسرہیں اور انہیں حال ہی میں ۲۰۱۲ کے سو بڑےعالمی مفکرین کی فہرست میں شامل کیا گیا ہےـ عبداللہ الحامد کو پہلی دفعہ ۱۹۹۳ میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ ملک کے اولین اصلاح پسند ھیں ـ وہ دونوں آئینی مملکت ، سیاسی مخالفین کے تحفظ اور انسانی حقوق کی پامالی کے خاتمے کا مطالبہ کر تے آ رھے ہیں ـ

 

   وہ دونوں سعودی شھری اور سیاسی حقوق کی تنظیم, جو کہ اس ملک میں انسانی حقوق کی سب سے فعال تنظیم ھے کے بانیوں میں سے ھیں ـ اس تنظیم کی بنیاد ۲۰۰۹ میں رکھی گئی تھی اور تب سے  یہ غیرلائسنس یافتہ تنظیم وزارت داخلہ پر مقامی عدالتوں میں مقدمات اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کو مطلع کرنے کیلئے انسانی حقوق کی پامالی کے تمام واقعات کا اندراج کرتی آئی ھے ـ اس تنظیم کے اکثر بانیان پر مقدمات چلائے گئے ھیں اور ان میں سے ایک کو پہلے ہی ایکخفیہ مقدمے کے بعد قید کردیا گیا ھےـ

 

 تاریخی مقدمہ

القحطانی اور الحامد پر جون ۲۰۱۲ میں الگ الگ اور خفیہ طور پر مقدمے کی ابتدا کی گئی ـ پئلی سماعت کے بعد قاضی نے دونوں مقدمات کو ضم کر دیا ـ درجنوں کارکنوں نےدوسری پیشی میں شمولیت اختیار کی اور سماعت کی لحظہ بہ لحظہ تصویرکشی کرتے ھوئے ٹوئییٹ کی صورت میں اشاعت کی جس کو بعد ازاں قاضی نے عدالتی کارروائی کی حکم عدولی قرار دے کر آنے والی پیشیاں منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ـ اگلی چند پیشیوں میں دونوں اصلاح پسندوں نے مخفیانہ مقدمہ بازی کو قبول کرنے سے انکار کرتے ھوئے مکمل خاموشی اختیار کرنے کی دھمکی دی ـ پانچویں سماعت پر قاضی نے بالآخر تسلیم کشی اختیار کر لی اور مقدمے کو عمومی کارروائی میں بدل دیا ـ آٹھویں سماعت میں مقامی اور بین الاقوامی صحافیوں سمیت نوے افراد نے شمولیت اختیار کی ـ

سعودی عرب دنیا کی چند باقی ماندہ غیر محدود مملکتوں میں سے ایک مملکت ھے جہاں انسانی حقوق کی پامالی کی تاریخ اندوھناک واقعات سے بھرپور ھے جن میں ۳۰۰۰۰ افراد کی بلاوجہ گرفتاری سرفھرست ھے ـ چونکہ ملک میں سرکاری طور پر (حکومت کا اپنا تشریح کردہ) شرعی قانون نافذ ھے جس کی رو سے تمام عدالتی کارروائیوں کو شرعی ضوابط کے ذریعے نمٹانے کی توقع کی جاتی ھے ـ

 

 ۲۰۱۲ مقدمے کی نشرو اشاعت

 دسمبر ۲۹-  آخری سماعت : سعودی حقوق انسانی کے کارکنان پر مقدمے کا انجام 

دسمبر۱۵  –  نویں سماعت : سعودی جج : بشار الاسد جمہوریت کا نتیجہ ھیں 
دسمبر۹ –  آٹھویں سماعت : سعودی ایکٹوسٹ: عوامی مقدمے نے ان کی ذہنیت اور عدم شہادت کھول کر رکھ دی ھےـ 
یکم دسمبر –  ساتویں سماعت :  سعودی ایکٹوسٹ : یہ ھمارے عقائد کے احتساب کیلئے چلایا گیا محض مذھبی مقدمہ ھے ـ
نومبر ۲۴ –  چھٹی سماعت :  سعودی جج : جو قانون حاکم پر لاگو ھوتا ھے وہ اس کی رعایا پر لاگو نہیں ـ
نومبر ۱۰ –  پانچویں سماعت :  سعودی جج: حاکم کو وہ جو مناسب سمجھے وہ کرنے کا اختیار ھے ـ
اکتوبر ۶ –  چوتھی سماعت :  سعودی عرب : خفیہ مقدمہ اور ایکٹوسٹ کا انکار، دونوں جاری ـ
ستمبر ۸ –  تیسری سماعت :  سعودی عرب : اصلاح پسندوں کا خفیہ مقدمے میں پیش ھونے سے انکارـ
یکم ستمبر –  دوسری سماعت :  سعودی عرب : انسانی حقوق کے نامور اصلاح پسندوں کی طرف سے مقدمے کی مخالفت ـ

ذرائع

مزید جانئے : @MFQahtani | @Abubelal_1951 |@acprahr
#محاكمة_حسم | #acprahr ھیش ٹیگز

#کے بارے میں ٹویئٹ

 اگر آپکے پاس اس اداریے کے متعلق لنکس یا خیالات موجود ھیں جنہیں آپ اس صفحے کے ذرائع کی فہرست میں شامل کرنا چاھتے ھیں تو برائے مھربانی گلوبل وائسز کے شرق اوسط اور شمالی افریقہ کے مدیر امیر الحسینی یا گلوبل وائسز سعودی عرب کے لکھاری اسامہ خالد سے رابطہ کیجیئے ـ

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.