آنریک آراندا اچوا (Enrique Aranda Ochoa) کوئی عام لکھاری نہیں: آنریک کو ۱۹۹۷ میں اغوا کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں ۵۰ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ البتہ، اس سزا نے اس مشہور ماہرِ نفسیات کو لیٹریچر کے میدان میں کامیاب ہونے سے نہیں روکا۔
آنریک نے لیٹریچر میں کئی قومی اعزازات جیتے ہیں اور وہ اب تک چھ افسانے لکھ چکے ہیں۔ اپنے آخری افسانے، جس کا نام ہے “El fin de los dias” (ہمارے عہد کا اختتام) [ہسپانی] ، میں وہ مایا قبیلے کے رازوں کے بارے میں بتانے ہیں۔ یہ ناول برقی شکل میں آن لائن[ہسپانی] خریدا جاسکتا ہے۔
انیمل پولیٹیکو[ہسپانی] کی بلاگر گیبریلا گوتیرز(Gabriela Gutierrez) لکھاری کی جیل میں مصروفیت کے بارے میں کچھ اس طرح لکھتی ہیں:
Ávido por conversar, se le agolpan los temas entre las palabras. Puede comenzar hablando del Sol, por ejemplo, y termina hablando sobre Yoga, disciplina que además enseña en el penal. Una charla con él es equivalente a visitar alguna biblioteca, tras la cual uno termina con una lista de bibliografía pendiente por leer. Su última recomendación fue el cubano Joaquín María Machado de Assis.
بولنے کے لیے بے قرار، خیالات اس کے لفظوں سے پیدا ہوتے چلے جاتے ہیں۔ وہ سورج کے باے میں بولتے بولتے یوگا کے بارے میں بتانا شروع ہو جائے گا، ایک علم جو وہ جیل میں سکھاتا بھی ہے۔ اس سے گفتگو ایسی ہی بات ہے جیسے آپ کسی کتب خانے میں داخل ہوگئے ہوں۔ گفتگو کے آخر میں آپ کو بہترین افسانوں کی لسٹ ملے گی۔ ان کا پسندیدہ مصنف کیوبا کے خواكين ماريا ماشادو دی اسيس(Joaquin Maria Machado de Assis) ہیں۔
گیبریلا اپنے بلاگ[ہسپانی] پر آنریک کی جیل سے لکھی ہوئی انعام یافتہ تصنیفات کے بارے میں مزید بتاتی ہیں:
Desde la cárcel, Enrique Aranda ha sido tres veces Premio Nacional de Poesía “Salvador Díaz Mirón” (1998, 2001 y 2008), otorgado por Conaculta-INBA. También obtuvo dos veces (2003 y 2008) el Premio Nacional de Cuento José Revueltas, otorgado por las mismas instituciones. El reconocimiento más reciente le fue concedido por el INBA en el concurso “México lee 2011”, que se otorga por fomento a la lectura, por el club de lectura que impulso dentro de la cárcel. Fue el Instituto de Cultura de la Ciudad de México, hoy Secretaría de Cultura, quien le proporcionó los cerca de 800 libros: “Cuando les llamé, primero creyeron que era un funcionario. Cuando les dije que era un preso se emocionaron”, dice. La misión con este proyecto era darles a los internos “el boleto para un tour por el anhelado mundo exterior”.
جیل میں ہی آنریک کو شاعری کے قومی انعام، سلوادور دیاز میرون(Salvador Díaz Mirón)، سے نوازا گیا۔ (۱۹۹۸، ۲۰۰۱، اور ۲۰۰۸)۔ یہ انعام انہیں Conaculta-INBA کی طرف سے ۱۹۹۸، ۲۰۰۱، اور ۲۰۰۸ میں ملا۔ انھوں نے مختصر افسانہ نگاری کا قومی انعام، یوسے ریولتس (José Revueltas) دو بار جیتا ہے، (سن ۲۰۰۳ اور ۲۰۰۸ میں)۔ ان کو آخری انعام “ان با” (INBA) کی طرف سے “میکسیکو لی ۲۰۱۱” مقابلے میں ملا تھا، جس کی وجہ جیل میں ان کا کھولا ہوا بک کلب ہے۔ میکسیکو سٹی کے ثقافتی ادارے، جو اب وزارت ثقافت کہلاتا ہے، نے اس بک کلب کو ۸۰۰ کتابیں فراہم کی۔
آنریک کہتے ہیں، “جب میں نے انہیں پہلی بار فون کیا تھا تو معاملات سارے رسمی تھے۔ جب میں نے انھیں بتایا کے میں ایک مجرم ہوں تو وہ بہت حیران ہوئے”۔ اس پروجیکٹ کا مقصد جیل میں موجود قیدیوں کو “بیرونی دنیا کا منظر دِکھانا ہے، جس کی انہیں بے حد خواہش ہوتی ہے۔”
میکسیکو کے جریدے پروسیسو (Proceso)[ہسپانی] کی ویب سائٹ پر ایک مقالے میں ان پر لگے اغوا کے الزام پر سوالات اٹھائے ہیں:
Enrique sospechó siempre que su detención se debió a sus actividades políticas en distintos foros públicos, por solidarizarse con causas sociales, como la zapatista, y por participar como activista contra el Tratado de Libre Comercio. El caso también fue denunciado por Amnistía Internacional en su informe de 2003: Juicios injustos: tortura en la administración de justicia (Índice AI: AMR 41/007/2003/); el presidente del PEN Club, Eugene Schoulgin, los visitó en 2006; también Lawyer’s Committee for Human Rights los defiende, y la Comisión de Derechos Humanos del Distrito Federal emitió la recomendación 12/02 por tortura y violación a sus garantías jurídicas.
آنریک کو ہمیشہ لگتا تھا کہ ان کو جیل میں سیاسی وجوہات کی بنا پر ڈالا گیا ہے۔ مثلاً، زاپاتِستا (zapatista) نامی سماجی تحریک میں شمولیت اور آزاد تجارے کے معاہدے نافٹا (NAFTA) کے خلاف احتجاج۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اپنی ۲۰۰۳ کی رپورٹ میں اس بات کا ذکر کیا ہے۔ (رپورٹ کا نام ہے: غیر منصفانہ مقدمات، تشدد (AI Index: AMR 41/007/2003/) ۔
پین کلب (PEN Club) کے صدر یوجین شولجن(Eugene Schoulgin) نے ۲۰۰۶ میں آنریک سے ملاقات کی تھی۔ ثانیاً، وکلا برادری کی انسانی حقوق کمیٹی، اور وفاقی کمیشن برائے انسانی حقوق (میکسیکو سٹی) نے تشدد اور عدالتی ناانصافی کی بنا پر تجویز نمبر ۱۲/۰۲ جاری کی تھی۔
آنریک آراندا اچوا اپنے مقدمے کو بین الامریکہ عدالت برائے انسانی حقوق میں لے جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔