سعودی عرب کی کونسل کے محترم علماء نے عوامی احتجاج سے روکنے کے لیے ایک بیان جاری کیا۔
@ Almatrafi نے ٹویٹ میل پر [آر] مفتی اور امام شیخ عبد العزیز کی سربراہی میں ایک بیان میں کہا :
محترم علماء کی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ مظاہرے اس ملک میں منع ہیں۔ شریعت میں (اسلامی قانون) مشترکہ مفادات کے احساس کی صحیح راہ نصیحت کرنا ہے، جو حضرت محمد (علیہ اسلام) نے قائم کی،
بیان جاری ہے:
اصلاحات اور مشورے مظاہروں کے ذریعے نہیں ہونے چاہئے اور ان طریقوں سے جو ہنگامہ آرائی اور تقسیم کو ابھاریں، اسی کےخلاف اس ملک کے علماء نے ماضی میں اور اب منع اور خبردار کیا ہے۔
یہ اعلان سعودی ٹویپس سے ردعمل کے ایک طوفان کی وجہ بنا،# saudimataleb اور # Kebaralolama کے ہیش ٹیگ کے تحت۔ ذیل میں بعض موجود ہیں :
مجھے نہیں پتہ کہ کونسل کے محترم علماء کی حقیقی تعریف کیا ہے اور وہ کس کی طرف ہیں یاانکا تعلق کس سوچ سے وابسطہ ہے!
اس وقت جب نقاب اتارے جا چکے ہیں اور حقیقت کا انکشاف ہو چکا ہے،محترم علماء کی کونسل آئی اوربے نقاب ہوئی اور اس نے اپنی ساکھ کھو دی۔
حج ایک عظیم احتجاج ہے، اس کا مطلب ہے کہ کیا یہ بھی ممنوع ہے؟
پیاری محترم علماء کی کونسل،کیسا ہو گا کہ اگر آپ اپنا منہ بند رکھیں اور چاول اور دودھ سے ایک اچھے کھانے کا مزہ لیں، جو کہ آپ کی صحت کے لیے بہتر ہے۔
کونسل کے محترم علماء اپنے وقار کے دوبارہ حصول کا ایک غیر معمولی موقع کھو چکے ہیں۔
اوہ جو کونسل کے محترم علماء کی ایک عزیز غلطی ہے! کاش میں کہہ سکتا کہ یہ آپ کی پہلی …میں اپنی شکایات اللہ کو بھیجتا ہوں۔
اور آخر کار ایک سعودی وکیل@ سوال کر رہا ہے:
“محترم علماء کی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ مظاہرے اس ملک میں منع ہیں۔”کیا کوئی مجھے بتا سکتا ہے کہ صرف ”اسی ملک میں“ کیوں؟