- Global Voices اردو میں - https://ur.globalvoices.org -

تیونس : وکلاء نے اپنےسیدی بوزد کے سٹینڈ کےلئے حملہ کر دیا

زمرہ جات: تونس, انسانی حقوق, تقریر کی ازادی, حالیہ خبریں, سیاست, قانون, مظاہرے

تیونس کے وکلاء سیدیبوزد کے پورے ایویٹ [1]کے دوران ایک سٹینڈ بناتے رہے۔ اور اس کے لیے روپے ادا کرتے رہے۔

سیدیبوزد میں جو کچھ ہوا اور تیونس میں سماجی صورتحال کے انکار کے لیےوہ باقاعدگی سے احتجاج کرتےرہے ۔ اسی لیے حکومت انہیں سزا دینے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ ہر روز کے اغوا، گرفتاری یا وکلاء کے حملے کی خبریں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر سطع بنا رہی ہوتی ہیں۔

تیونس لڑکی نے منگل28 ، 2010 کو اپنی پوسٹ لائرز دیمونسٹریشن [2] میں لکھا :

اس کے بعد، وکلاء پہلی واقِعہ عدالت میں چلے گئے۔اور چینخ کردوبارہ نعرے لگائے.انہوں نے ان میں سے بعض کو ججوں کے سامنے پکارہ ان سے پوچھتے ہوئے کہ آزاد رہو۔

بعد دوپہر، دو وکلاء نے مظاہرہ میں حصہ لیا تھا کو گرفتار کر لیا گیا۔ وہ ہیں:چوکری بیلید اورعبدرحمٰن آیادی۔

بہر حال، 31 دسمبر 2010، وکلاء کے لیے سب سے زیادہ خوفناک دن ثابت ہوا۔ در حقیقت، پولیس آفیسرز انہیں پُر تشدد طریقے سے مارتے وقت ہچکچائے نہیں۔ جب وہ بار ہاؤس میں اکٹھے ہو رہے تھے۔ جو کہ تیونس کی عدالت کے سامنے واقع ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے اپنی چھڑیاں استعمال کیں جو کہ وکلاء کے لیے بہت سے زحموں کا باعث بنیں۔

ٹویٹر پر نیٹ استعمال کرنے والوں نےحملوں کی حمایت کی اور اسکے بارے میں لفظ بازی کی جو کہ وکلاء کو ٹارگٹ کر رہے ہیں :

موالا نے ٹویٹ کیا [3]:

31، دسمبر 2010 ہمیشہ تیونس کے وکلاء کو چھڑیوں سے مارنے کا جمعہ کے طور پر رہے گا۔ آمریت پر شرم آنی چاہیئے!

اس کے علاوہ ٹویٹر پر، اسامہ ایف مشرف [4]نے لکھا :

تیونس میں درجنوں وکلاء پولیس کی طرف سے پر تشدد حملوں کا نشانہ بنے

جو کچھ ہوا نیٹ استعمال کرنے والے اسکی مزمت کرتے ہیں:

اسد تیونس [5] نے ٹویٹ کیا:

تیونس کا سکینڈل سکینڈل سکینڈل سکینڈل سکینڈل سکینڈل۔ ۔ وکلاء کو پیٹا گیا اور گرفتار کر لیا گیا اور شہری بس دیکھ رہے ہیں۔
.