- Global Voices اردو میں - https://ur.globalvoices.org -

میانمار : “بائیکاٹ انتخابات” کی مہم

زمرہ جات: میانمار (برما), اسلوب حکمرانی, انتخابات, سیاست

اگرچے میانمار میں 7 نومبر کے انتخابات کو دنیا بھر کے بہت سے ممالک کی طرف سے ایک مصنوعی طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا،حکومت اس کے ساتھ آگے بڑھنے کا تعین رکھتی ہے۔ جیسے جیسے دن قریب آرہے ہیں، ملک میں اور بیرونی ملک میں برما کے لوگ ملا جلا رد عمل رکھتے ہیں۔

حزب اختلاف کی جماعت ، نیشنل جمہوریت کی لیگ نے انتخابات کا بائیکاٹ یہ کہتے ہوئے کیا، کہ یہ “غیر منصفانہ اور غیر جمہوری” ہیں ، اوریہ چیز شہریوں پر زور دے رہی ہے کہ وہ انتخابات میں ووٹ نہ دے۔ [1] گرفتار برما کے جمہوریت نواز رہنما، اونگ سن سو کی، نے بھی یہ فیصلہ کیا ہے کے وہ انتحابات میں ووٹ نہیں کرے گیں [2]۔ حتٰی کہ وہ انتخابی فہرست میں ہیں۔

جاپان میں، 2010 ء الیکشن بائیکاٹ کمیٹی نے ٹوکیو، ابٹسو پارک میں احتجاجی مارچ [3] منعقد کیا ۔

راحین ریاست میں “نمبر مہم” پوسٹروں کو کئی بستیوں میں پوسٹ کیا گیا ، جو یوں پڑھے گئے”2008 کا بائیکاٹ 2010 کا آئین اور الیکشن:نمبر 2010″۔ وہ لوگ جنہوں نےاس مہم میں حصہ لیا ان میں سے ایک نے ارخان کے تبصرہ [4] میں کہا :

بائیکاٹ الیکشن مہم کے لئے،ہم ٹونگ کوٹ اور ما ای کے بارہ قصبوں میں 7 نومبر کے انتحابات سے ایک ماہ قبل ہی تقریباً ایک ہزار پوسٹرز لگا چکے ہیں۔ہم ان دیہاتوں میں بھی جا چکے ہیں تاکہ اس گاؤں میں ، ہر کوئی حکومت انتخابات کے خلاف اس مہم میں حصہ لے سکے۔ ہمیں اکھٹے اس مہم کو دونوں بستیوں ٹونگ کوٹ اور ما ای میں کرنا ہے۔ کیونکہ ان دونوں بستیوں کو ملا کر ایک حلقہ بنتا ہے۔ ایک دوسری بات مرکزی یکجہتی ترقی جماعت (یو ایس ڈی پی )اور نیشنل یونٹی پارٹی (این یو پی) ہیں۔ جو کہ صرف دو ہی پارٹیاں ہیں جو کہ اس حلقہ کو دیکھے گیں، سو ہمیں اس بائیکاٹ سے دوسری جماعتوں سے برا ماننے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم مکمل طور پر 2008 ء کے آئین کے خلاف ہیں، سو ہم اس 2010 کے انتخابات میں جو اس آئین کو درست کرے گا کو قبول نہیں کر سکتے۔

نومبر 7 کے انتخابات میں،پارلیمان کے ایوان زیریں میں تقریبًا 498 نشستیں (پائی ہو ھلٹ تھا)، ایوان بالا میں 224 نشستیں (امیو تھر ھلٹ تھا)ریاستوں اور ڈویژنل ودانمنڈلوں میں دوسری نشستوں سمیت لڑا جائے گا۔ تقریبا ان نشستوں میں سے 25 فیصد دفاع سروس عملے کے لیے مخصوص ہوگیں۔