”میرا ووٹ کہاں ہے“ یہ ایران میں ایکگرین تحریک کے ایک سو پچاس سیاسی پوسٹروں کی نمائش ہے۔ جسکی نیو یارک میں دنیا بھر سے گرافک فنکاروں کی طرف سے بصری آرٹس کے اسکول میں (تیس اگست سے پچیس ستمبر تک) نمائش کی گئی (اوپر دی گئی تخلیق یوسی لیمل کی ہے) ایران میں احتجاج کی حمایت میں۔ جو کہ2009 ء کے صدارتی انتخابات کی تقلید کرتا ہے۔ ان ڈیزاینز کی نومبر میں بوسٹن میں بھی نمائش کی جائے گی۔
سائبر شہریت ، بلاگنگ اور بہادر شہری تصویر بلاگرز – اس بین الاقوامی فنی تحریک کی بنیادتھے.
جان وزنسکی، جو کہ نیو یارک میں بصری آرٹس کے اسکول میں مواصلات کے اسسٹنٹ ڈائریکٹرہیں نے گلوبل وائسز سے ای میل کے زریعے بات کی:
2009کی گرمیوں میں ایران میں ہونے والے انتخابات کے بعد ،ایک ایرانی فوٹوگرافر جو گرین برڈ کے نام سےجانا جاتاہے۔ نے پوری دنیا کے گرافک فنکاروں سے ایران میں گرین تحریک کی حمایت میں پوسٹرز کو تخلیق کرنے کی گزارش کی۔ فنکاروں میں سے ایک جس سے وہ ملا،اطالوی ڈیزائنر اینڈریا روچ، نے سوشل ڈیزائن زائن ویب سائٹ پر تمام پوسٹرز کو رضاکارانہ طور پر ہوسٹ کیا۔ اطالوی گرافک ڈیزائنرز کی ایسوسی ایشن کے بلاگ ، جہاں روچ ایڈیٹر کے طور پر کام کرتی ہیں۔ دو سو سے زاید پوسٹرز اس سائٹ پرجمع شدہ ہیں اور دیکھے جا سکتے ہیں۔
وزنسکی گرین برڈ کی ای میلز میں سے ایک متن کو شئر کرتا ہے۔
اور گرین برڈ کی اصل ای میلز میں سے ایک متن یہ ہے:
“تم کیسے ہو ، میرے دوست؟مجھے امید ہے کہ تم ٹھیک ہو۔ ۔میں ان دنوں بہت پریشان ہوں۔ ایران میں بہت سے لوگ مر گئے (ایران کے انتخابات کے بعد)۔ لڑکوں اور لڑکیوں کو آخری دنوں میں ہلاک کیا گیا۔ میرے آنسو ا ایران میں موجودہ مسئلہ کے لیے بہتے ہیں جو کہ ایک بین الاقوامی ہے۔ اور میرے خیال میں دنیا کے معروف فنکاروں کو اس مقصد میں شامل ہو نا چاہیے۔ تم ایک زبردست شارح ہو۔ میں فوری طور پر تم سےاس مقصد کی حمایت میں ایک پوسٹر ڈیزائن کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔ تم ان دنوں میری طرح ایک ایرانی ہو۔ تم میری طرح ہو تو پھر (گرین تحریک) اس میں میری مدد کرو. “
گرین برڈ نے ایرانین احتجاج سے اپنی تصویریں اپنی ای میلز میں باہر کی دنیا کے ساتھ بھی شئر کیں۔
وزنسکی احتتام پر کہتا ہے کہ اہم عنوانات جو کہ ’گرین آرٹ‘ کے پرتیک ہیں، وہ ہیں: ”اتحاد، آزادی کے لیے خواہش، دھوکا دہی، امید۔“