دنیا بھر میں: تیل کے اخراج جو خبر نہیں بنتے

میکسیکو کی خلیج میں المناک تیل بکھرنے کی بربادی دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنی ہوی ہے۔ جس کی وجہ بری طرح سے تیل نکالنے کا عمل ہو سکتا ہے۔ تاہم ، دنیا بھر میں بعض مقامات پر ، لوگ انہیں زہریلے مادوں کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
اور یہ لوگ ویڈیوز کے زریعے دنیا بھر کی توجہ اپنی اس حالت پر دلوانے کی کوشش کرتے ہیں۔

نائیجیریا:

نائیجیریا میں لوگوں کو پہلے ہی کئی دہائیوں سے نائیجر ڈیلٹا میں تیل کی آلودگی کا سامنا رہا ہے۔انہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے بھی نمٹنا پڑا جو مخالف تیل کے کارکنوں کی زندگیوں کا دعوٰی کرتے ہیں. لوگوں نے شیل کے خلاف مقدمہ دائر کیا (جو کہ خطے میں تیل کے لکالنے کو ہینڈل کرتا ہے) ۔ اس مہینے کے شروع اور آزمائش سے ایک دن پہلے شیل نے 15.5 ملین ڈالر طے کیےیہ پیسہ انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کو معاوضہ دینے اور ایک ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گاتاہم ، ماحولیاتی نقصان کے لئے قانونی مقدموں کا ہونا ابھی تک تنظیم کے مطابق سود مند ہے ۔صفائی کے عمل کا مطلب مٹی کا گھُماو ہے۔ تا کہ تیل مزید رویت پزیر نہ ہو۔ لیکن یہ پھر بھی وہیں موجود ہوتا ہےجو کہ زمین کو آلودہ اور لوگوں کو بیمار کر رہا ہےاور گیس فلیرز کے بارے میں کچھ بھی نہیں کیا گیا جو کہ مسلسل جلتے رہتے ہیں۔۔۔ ۔ ۔

یہ ان لوگوں کی ویڈیو ٹییسٹیمونی ہے جنکا کارو بار تیل کے نائیجر ڈیلٹا میں بکھرنے سے تباہ ہو چکا ہے۔

مصر:
لال سمندر میں ہرگھدا کے ساحل کچھ دن پہلے تیل سے سیلاب بُردہ تھے۔ سیاحوں اور ہوٹل مالکان نے شکایات کیں۔ ان شکایات کے اقدامات کیے گیے۔ اور ٹیموں نے فوری طور پر اس اگل کی وجہ دریافت کی اسے ڈاٹ لگایا، اور ساحلوں کی صفائی کی ۔جیسا کہ ماحولیاتی تحفظ ایسوسی ایشن ہرگھدا ایچ۔ ای۔ پی۔ سی۔ اے نے اطلاع دی تھی۔

سنگاپور:

ایک ماہ قبل ہم نے سنگاپور میں تیل کے بکھرنے پر اطلاع دی، اسکی وجہ خام تیل کے بیرل کے نتیجے میں پانی کا آلودہ ہونا دو ٹینکروں کا تصادم تھا۔مندرجہ ذیل شہری ویڈیو میں تیل کی ساحلی حصّہ پر بنی ہوئی تہ دکھائی گئی ہے۔

پیرو:

‘ایمیزون کے جنگل میں مرانن دریا اٹھائیس کمیونٹیز سے زیادہ کےلیے پانی کا واحد زریعہ ہے۔ اور اس مہینے کے شروع میں تیل اگل کے پلس پیٹرول کے بعد
ان تمام کمیونٹیز کے پاس ان کی ضروریات کے لیے صاف پانی میسر نہیں، اور وہ مچھلی بھی پکڑ نہیں سکتے۔ کیون کہ یہ خام تیل کے تین سو سے زاید بیرل سے الودہ ہو چکا ہے۔گلوبلیزیڈو بلاگ میں جان اریلانو نے بہپکشیی اثرات کے متعلق ایک وسیع اور جامع پوسٹ لکھی تھی۔جو کہ اس ایمیزون کے جنگلات کی زندگی اور راستوں اور دریاوں کے ساتھ ان کے تعلقات میں مقامی کمیونٹیز کو بکھیررہےہیں۔اس شہری ویڈیو میں تیل کو پانی کی سطح پر تیرتے دکھایا گیا ہے۔

یہ پیرو میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ لوریٹو میں ، ایک ہی کمپنی پلس پیٹرول میں تیل کے بکھرنے اور انکی صفائی کے عمل میں کوششیں جو کہ اتنی صاف نہیں ہیں۔ کی ایک تاریخ ہے۔ کارکنوں میں سے ایک کارکن مندرجہ ذیل ویڈیو میں کہتا ہے۔ کہ ارے صرف ان پر مٹی پھیر لیتے ہیں۔ اور جب حکام آگے آتے ہیں تو وہ انہیں بتاتے ہیں کہ اگل کو مزکور کر لیا گیا ہے۔ مگر وہ اس بات کا زکر نہیں کرسکتے کہ ابھی بھی تیل ٹھیک سطح کہ نیچے موجود ہے ہےجہاں یہ ابھی بھی جانوروں، ہودوں اور پانی کو آلودہ کر سکتا ہے۔ایک کمیونٹی کا ممبر بتاتا ہے کہ کیسے اسکے دوستوں کا خام تیل کے نگلنے سے انتیقال ہوااور کیسے انکے بڑ ے بوڑھے نوٌے اور سو سال کی عمر تک زندہ رہے۔اور اجکل لوگ نوجوانی ہی میں تیل کو نگلنے کی وجہ سے مر رہے ہیں۔

وینزویلا :
مراسائبو کی جھیل کے کنارے پر سیاہ تارلائیک تیل کی تصاویر اور ویڈیوز دکھا نے کے باوجود، ماحولیات کے وزیر کسی بھی قسم کے مسئلے اور تیل کے بکھراؤ کا انکار کرتے ہیں۔ وینزولا کی رپورٹ سوڈیگو کے مطابق وہ اس گندگی اور مادہ کے اخراج کو جو کہ سن 2009 سے کناروں کو گندہ کر رہا ہے، ”حسب معمول“ قرار دیتے ہیں۔

امریکہ:

میکسیکو میں تیل اگل کی خلیج کے علاوہ ، یوٹاہ میں بھی تیل کا بکھراو جہاں ایک شہتیر پائپ لائن لیک ہوئی تھی اور پانی کے راستوں میں تیل کے تیتیس ہزار گیلنوں کو بہا دیا گیا تھا۔تھا۔جبکہ صفائی ملازمین تلابوں، جھیلوں اور خلیجوں پر نمایاں ہونے والے تیل کو ختم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ کمیونٹی آلودگی کی وجہ سے ممکن اثرات کے بارے میں فکر مند ہے۔ اگلی ویڈیو مختصر سی ہے جسمیں ایک خلیج کی اطراف تیل سے ڈھکی ہوئی ہیں۔

دوسری جگہوں پر ، دیگر آفات :

ایسا لگتا ہے کہ اب صرف میڈیا تیل کے بکھرنے میں دلچسپی لے رہا ہے۔ 2005 میں اسے ایک تائیوانی بلاگر منچ نے اپنے قارئین کو میڈیا کے دفاتر کو بلانے میں مشغول کیا۔ تا کہ ان کی توجہ تائیوان میں لانیو کے جزائر کے قریب تیل گر نے پر دلائی جا سکے۔ جنکو صاف کیا گیا تھا۔ اگلی تصویر میں تیل سے ڈھکے وہ کنارے دکھائے جا رہے ہیں۔ جنکی صفائی کی گئی تھی

تائوان میں منچ تیل کے اخراج کی صفائی کرتے ہوئے

۔ لیکن تیل صرف سمندری ماحول کے لئے خطرہ نہیں ہے. سن 2009 ء میں فاسفیٹ سے بھرا جہاز جو کہ مڈغاسکر کے ساحل پر ڈوب گیا تھا۔ اور آلودگی نے جنگلات کی زندگی کو متاثر کیا۔ جسمیں ہجرت کرنے والی ویلز اور ماہی گیر شامل تھے۔ جو کہ ساحلوں پر آلودہ پانی سے بیمار ہوئے تھے۔

ایسا لگتا ہے کہ جیسے اب یہ معنی نہیں رکھتا کہ تیل نکالنے کے کاروبار کو کتنے سال گزر چکے ہیں۔مقامات کی حفاظت کے اقدامات اس بات کا یقین ہے کہ تیل کی نکاسی ارد گرد کے ماحول کو گندا نہیں کرتی۔ یا پائپس کی شرح تیل کے استعمال کرنے کی ضرورت کی طرح نہیں بڑھی۔ شاید ہمیں ہمارے پیٹرولیم کے استعمال کے بارے میں دوبارہ سوچنا ہوگا۔ اور ان کمپنیوں کے بارے میں جو کہ طلب کی یقینی کا اہتحصال کرتیں ہیں۔

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.